میرے والد کا انتقال تقریباً نوے سال کی عمر میں ہوا اور والدہ کی عمر 76سال ہے تقریباً، تو پوچھنا یہ چاہتا ہوں کیا اس عمر میں بھی والدہ پر عدت فرض ہے؟
شوہر کے انتقال کے بعد نکاح کی نعمت کے ختم ہونے پر اظہارِ افسوس کے لیے عورت پرشریعت میں چار مہینہ دس دن عدت گزارنا لازم ہے، خواہ عورت جوان ہو یا سن رسیدہ ہو، لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ کی والدہ پر اپنے شوہر کے انتقال کے دن سے چار مہینہ دس دن عدت گزارنا لازم ہے، اور اس دوران ان کے لیے شدید ضرورت کے بغیر گھر سے نکلنا، زیب وزینت، بناؤسنگھار کرنا، خوش بو لگانا، اور شوخ رنگ اور نئے کپڑے وغیرہ پہننا جائز نہیں ہوگا۔
’’ البحر الرائق ‘‘ میں ہے :
"وجب في الموت إظهاراً للتأسف علی فوات نعمة النکاح؛ فوجب علی المبتوتة إلحاقاً لها بالمتوفی عنها زوجها بالأولی؛ لأن الموت أقطع من الإبانة ... دخل في ترک الزینة الامتشاط بمشط أسنانه ضیقة لا الواسعة کما في المبسوط ، وشمل لبس الحریر بجمیع أنواعه وألوانه ولو أسود، وجمیع أنواع الحلي من ذهب وفضة وجواهر، زاد في التاتارخانیة القصب". (۴/۲۵۳، کتاب الطلاق ، فصل في الإحداد) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200522
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن