بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلی اور کتے کی خرید وفروخت کا حکم


سوال

بلی اور کتے  کی خرید وفروخت کے بارےمیں کیا حکم ہے؟

جواب

جس کتے سے انتفاع جائز ہے (مثلاً وہ تعلیم قبول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس سے شکار یا حفاظت کا کام لیا جاسکتا ہے) اس کی خرید و فروخت  جائز ہے، اور جس کتے سے انتفاع جائز نہیں اس کی خرید و فروخت بھی جائز نہیں۔

بلی  کی خرید و فروخت جائز ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 68):
’’لكن في الخانية: بيع الكلب المعلم عندنا جائز، وكذا السنور، وسباع الوحش والطير جائز معلماً أو غير معلم‘‘.

الفتاوى الهندية (3/ 114):
’’بيع الكلب المعلم عندنا جائز، وكذلك بيع السنور وسباع الوحش والطير جائز عندنا معلماً كان أو لم يكن، كذا في فتاوى قاضي خان‘‘.
الفتاوى الهندية (3/ 114):
’’وبيع الكلب غير المعلم يجوز إذا كان قابلاً للتعليم وإلا فلا، وهو الصحيح، كذا في جواهر الأخلاطي‘‘.
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104201029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں