کیا بریلوی کا ذبیحہ حلال ہے؟
جب تک کسی کا عقیدہ شرکیہ نہ ہو ، تب تک اس کا ذبیحہ حلال ہے،اگر چہ وہ بدعت میں ملوث ہو ؛ لہٰذا بریلوی حضرات کے متعلق عمومی حکم یہی ہے کہ ان کا ذبیحہ حلال ہے جب تک کہ کسی فرد کے متعلق یقینی طور پر ثابت نہ ہوجائے کہ اس کا عقیدہ شرکیہ ہے۔
واضح رہے کہ بریلوی حضرات کے بعض عقائد کی بنا پر ان کی گمراہی کا فتویٰ دیا جاسکتاہے،لیکن کفر وشرک کافتویٰ نہیں دیاجاسکتا اورنہ ہی کسی معتبر ادارے اورمفتی کی طرف سے ان پر کفرکا فتویٰ دیا گیاہے ؛ کفرکا معاملہ انتہائی نازک ہے، اس لیے ان کو مطلقاً کافرنہیں کہاجاسکتا۔ اورہمارے اکابرکا مزاج بلکہ اصول یہ ہے کہ وہ کسی کلمہ گومسلمان کو کافرقراردینے میں عجلت سےکام نہیں لیا کرتے۔
'' وشرط کون الذابح مسلمًا'' ۔ (الدر المختار ۹؍۴۲۷ زکریا، الفتاویٰ التاتارخانیة ۱۷؍۳۸۹ رقم: ۲۷۵۹۱) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200353
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن