ہماری مسجد میں سال کے بارہ مہینے فجر کی نماز میں قنوتِ نازلہ پڑھی جاتی ہے، اس کا کیا حکم ہے؟
قنوتِ نازلہ کی مشروعیت اس وقت کے لیے ہے جب مسلمانوں پر کوئی بڑی آفت نازل ہو، مثلاً: مسلمان کافروں کے پنجے میں گرفتار ہوجائیں یا کسی اسلامی ملک پر کافر حملہ آور ہو جائیں وغیرہ۔ ہاں اگر مسلمان مستقل ظلم کا نشانہ بنے ہوئے ہوں اور مستقل پریشانی میں ہوں تو جب تک مسلمانوں سے پریشانی دور نہ ہو جائے اس وقت تک قنوتِ نازلہ پڑھنا درست ہو گا۔ البتہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک بغیر سبب کے بھی سال بھر فجر کی نماز میں قنوتِ نازلہ پڑھی جاتی ہے، لہذا اگر کوئی شافعی امام ایسا کرتا ہے تو وہ ان کا مسلک ہے، ان پر اشکال و اعتراض نہیں کرنا چاہیے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200757
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن