ٹیلی نار کی سروس "ایزی پیسہ" میں ایک ہزار روپے رکھنے پر روزانہ پچاس منٹ فری ملتے ہیں۔ جس کے سود ہونے کا آپ نے فتوی بھی دیا ہے۔ لیکن وہ کہتے ہیں کہ ان پچاس منٹ میں سے جب آپ کال کرتے ہیں تو ہم فی کال کے ٖحساب سے آپ سے کچھ پیسے چارج کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے یہ سود کے زمرے میں نہیں آتا۔ برائے مہربانی واضح فرمائیں کہ کیا واقعی اس صورت میں یہ سود میں نہیں آتا؟
عام طور پرکال اور انٹرنیٹ کی قیمت اتنے کم پیسے نہیں ہوتی، بلکہ ان کی قیمت زیادہ ہوتی ہے، ایزی پیسہ والوں نے ان کی قیمت اس ہزار روپے قرض رکھنے کی وجہ سے کال اور انٹرنیٹ کی قیمت کم رکھی ہے، یہی وجہ ہے کہ اگر صارف اکاؤنٹ میں ہزار روپے نہ رکھوائے تو مذکورہ فری منٹس اور انٹرنیٹ ایم بی اتنے کم معاوضہ پر نہیں دیے جاتے۔ اور جو ہزار روپے رکھے جاتے ہیں ان کی حیثیت قرض کی ہے اور قرض پر کسی بھی قسم کا مشروط نفع سود ہے، لہذا مذکورہ صورت سود کے حکم میں ہے اور جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200477
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن