4 دسمبر 2019 کو میں نے اپنے سالے سے جا کر کہا کہ میں نے تمہاری بہن کو دو طلاقیں دے دی ہیں اور اگر وہ 5 بجے تک گھر نہیں آئی تو تیسری طلاق ہو جائے گی، اس وقت وہ حاملہ تھی، اب بتائیں کہ طلاق ہو گئی ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں آپ نے جب اپنے سالے سے یہ جملہ کہا کہ "اور اگر وہ 5 بجے تک گھر نہیں آئی تو تیسری طلاق ہو جائے گی" تو اس جملہ سے آپ کی بیوی کی تیسری طلاق 5 بجے تک گھر نہ آنے کے ساتھ معلق تھی، اگر وہ اس دن شام 5 بجے گھر نہیں آئی ہو تو تیسری طلاق بھی واقع سمجھی جائے گی اور نکاح ختم متصور ہو گا، ساتھ رہنا جائز نہیں ہو گا اور آپ کی اہلیہ کی عدت وضعِ حمل (یعنی بچے کی پیدائش) ہو گی، وضع حمل پر عدت ختم ہو جائے گی، عدت کے بعد وہ دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔
اور اگر وہ شام 5 بجے تک گھر آ گئی ہو تو تیسری طلاق واقع نہیں ہو گی، دو طلاقوں کے بعد ساتھ رہنا چاہتے ہوں تو عدت میں رجوع کر کے اور عدت کے بعد دوبارہ نکاح کر کے ساتھ رہنا جائز ہو گا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 511):
"(و) في حق (الحامل) مطلقا ولو أمة، أو كتابية، أو من زنا بأن تزوج حبلى من زنا ودخل بها ثم مات، أو طلقها تعتد بالوضع جواهر الفتاوى (وضع) جميع (حملها)". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200773
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن