کیا آج کل بینک اسلامی جو بارہ فیصد متوقع منافع ماہانہ، یا تیرہ فیصدمتوقع منافع سالانہ پالیسی چلارہا ہے، وہ جائز ہے؟ اگر ناجائز ہے تو کوئی اور ایسی انویسٹمینٹ پاکستان میں جائز اور محفوظ ہے؟
مروجہ غیر سودی بینکوں کا اگرچہ یہ دعویٰ ہے کہ وہ علماءِ کرام کی نگرانی میں شرعی اصولوں کے مطابق کام کرتے ہیں، لیکن ملک کے اکثر جید اور مقتدر علماء کرام کی رائے یہ ہے کہ ان بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، اور مروجہ غیر سودی بینک اور روایتی بینک کےبہت سے معاملات تقریباً ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینکوں کی طرح ان میں بھی سرمایہ کاری کرنا جائز نہیں ہے ،اور اس سے حاصل ہونے والا نفع حلال نہیں ہے۔
ہمارے علم کے مطابق تاحال پاکستان میں کوئی بھی بینک یا مالیاتی ادارہ صحیح شرعی اصولوں کے مطابق تمویل نہیں کررہاہے، انویسمنٹ کے لیے دیگر جائز ذرائع اختیار کرنے چاہیے۔
(تفصیل کے لیے ” مروجہ اسلامی بینکاری“ نامی کتاب کا مطالعہ کرلینا چاہیے)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200239
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن