بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلامی بینک سے ملنے والے منافع کا حکم


سوال

کیا آج کل بینک اسلامی جو بارہ فیصد متوقع منافع ماہانہ،  یا تیرہ فیصدمتوقع منافع سالانہ پالیسی چلارہا ہے، وہ جائز ہے؟ اگر ناجائز ہے تو کوئی اور ایسی انویسٹمینٹ پاکستان میں جائز اور محفوظ ہے؟

جواب

مروجہ غیر سودی بینکوں  کا اگرچہ یہ دعویٰ ہے کہ وہ علماءِ کرام کی نگرانی میں  شرعی اصولوں کے مطابق کام کرتے ہیں،  لیکن ملک کے اکثر جید اور مقتدر علماء کرام  کی رائے یہ ہے کہ  ان  بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے،  اور مروجہ غیر سودی بینک اور  روایتی بینک کےبہت سے  معاملات  تقریباً ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینکوں کی طرح ان میں بھی سرمایہ کاری کرنا جائز نہیں ہے  ،اور اس سے حاصل ہونے والا نفع  حلال نہیں ہے۔

ہمارے علم کے مطابق تاحال  پاکستان میں کوئی بھی بینک یا مالیاتی ادارہ صحیح شرعی اصولوں کے مطابق تمویل نہیں کررہاہے، انویسمنٹ کے لیے دیگر جائز ذرائع اختیار کرنے چاہیے۔

(تفصیل کے لیے  ” مروجہ اسلامی بینکاری“  نامی کتاب کا مطالعہ کرلینا چاہیے)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں