میرا اکاؤنٹ ہے جس میں آن لائن تعلیم فراہم کرنے کی وجہ سے فیس ملتی ہے اور بینک والے مجھے اکثر کہتے ہیں کہ آپ ہمارے ہاں مضاربہ یا تکافل میں حصہ لیں، ہمارے ہاں بہت سے علماء اور مفتیانِ کرام شامل ہیں۔
مروجہ غیر سودی بینکوں کا اگرچہ یہ دعویٰ ہے کہ وہ علماءِ کرام کی نگرانی میں شرعی اصولوں کے مطابق کام کرتے ہیں، لیکن ملک کے اکثر جید اور مقتدر علماءِ کرام کی رائے یہ ہے کہ ان بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، لہذا روایتی بینکوں کی طرح ان میں بھی سرمایہ کاری کرنا (مضاربہ کا حصہ بن کر ہو یا تکافل کا) جائز نہیں ہے ،اور اس سے حاصل ہونے والا نفع حلال نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200636
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن