بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض نماز کی قضا کے بعد استخارہ کرنے کا حکم


سوال

میں نے پڑھا ہے کہ استخارہ فرض نماز کے علاوہ ہر نماز کے بعد کر سکتے ہیں، اور اگر کوئی فرض نماز چھوٹ جائے تو اس کی قضا کرنا واجب ہے. تو فرض نماز کی قضا (جو اب واجب ہے) کے بعد استخارہ کر سکتے ہیں؟

جواب

جن نمازوں کے بعد نوافل کی ادائیگی منع نہیں ہے ان نمازوں کے بعدنماز استخارہ ادا کرکے  استخارہ کرسکتے ہیں، شرعاً اس کے لیے کسی خاص وقت کی پابندی لازم نہیں ہے،نہ ہی فرض نمازوں کے بعد استخارہ کی ادائیگی کی ممانعت  وارد ہے، اس لیے فرض نمازوں کے بعد استخارہ کی ادائیگی کو ناجائز سمجھنا غلط ہے، البتہ جن اوقات میں نفل نماز ادا کرنا منع ہے، ان اوقات میں استخارہ کے نوافل ادا کرنا بھی منع ہیں۔  ذیل میں استخارہ سے متعلق شرعی ہدایات درج کی جاتی ہیں ان کے مطابق آپ استخارہ کرسکتے ہیں: 
جب  کوئی  جائز اہم معاملہ درپیش ہو اس میں اللہ تعالیٰ سے خیر طلب کرنے کے لیے رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ’’نمازِ استخارہ‘‘  کی تعلیم دی ہے۔ جس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دن یا رات میں کسی بھی وقت بشرطیکہ وہ نفل کی ادائیگی کا مکروہ وقت نہ ہو، دو رکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھیں، نیت یہ ہو کہ میرے سامنے یہ معاملہ یا مسئلہ ہے ، اس میں جو راستہ میرے حق میں بہتر ہو ، اللہ تعالی اس کا فیصلہ فرمادیں ۔ سلام پھیر کر نماز کے بعد استخارہ کی مسنون دعا مانگیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تلقین فرمائی ہے، استخارہ کی مسنون دعا:

" اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْتَخِیْرُكَ بِعِلْمِكَ، وَ أَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَ أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِیْمِ ، فَاِنَّكَ تَقْدِرُ وَ لاَأَقْدِرُ، وَ تَعْلَمُ وَلاَأَعْلَمُ، وَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ اَللّٰهُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَ مَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِه وَ اٰجِلِه، فَاقْدِرْهُ لِيْ، وَ یَسِّرْهُ لِيْ، ثُمَّ بَارِکْ لِيْ فِیْهِ وَ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ شَرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَمَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِه وَ اٰجِلِه، فَاصْرِفْهُ عَنِّيْ وَاصْرِفْنِيْ عَنْهُ ، وَاقْدِرْ لِيْ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ اَرْضِنِيْ بِه".

دعاکرتے وقت جب”هذا الأمر “پر پہنچے تو اگر عربی جانتا ہے تو اس جگہ اپنی حاجت کا تذکرہ کرے یعنی ”هذا الأمر“ کی جگہ اپنے کام کا نام لے، مثلاً: ”هذا السفر“یا ”هذا النکاح“ یا ”هذه التجارة“ یا ”هذا البیع“کہے ، اور اگر عربی نہیں جانتا تو ”هذا الأمر“ کہہ کر دل میں اپنے اس کام کے بارے میں سوچے جس کے لیے استخارہ کررہا ہے ۔

استخارے کے بعد  جس طرف دل مائل ہو وہ کام کرے۔ اگر ایک دفعہ میں قلبی اطمینان حاصل نہ ہو تو سات دن تک یہی عمل دہرائے، ان شاء اللہ خیر ہوگی۔استخارہ کے لیے کوئی وقت خاص نہیں، البتہ بہتر یہ ہے کہ رات میں سونے سے پہلے جب یک سوئی کا ماحول ہو تو استخارہ کرکے سوجائے، لیکن خواب آنا ضروری نہیں ہے۔ بلکہ اصل بات قلبی رجحان اور اطمینان ہے۔

سنت استخارے کا ایک تفصیلی طریقہ یہی درج بالا ہے ،البتہ احادیثِ مبارکہ میں رسول اللہ ﷺنے  وقت کی کمی اور فوری فیصلے کی صورت میں بھی ایک مختصر سا استخارہ تجویز فرمایاہے، تاکہ استخارے سے محرومی نہ ہوجائے، اگر مہلت اور وقت ہو تو مذکورہ طریقے سے ہی استخارہ کرنا چاہیے کہ وضو کرکے دو رکعت نفل پڑھ کر وہ استخارہ کی مسنون دعا کرے ، لیکن بسا اوقات انسان کو اتنی جلدی اور فوری فیصلہ کرنا پڑتا ہے کہ دو رکعت پڑھ کر دعا کرنے کا موقع ہی نہیں ہوتا ، اس لیے کہ اچانک کوئی کام سامنے آگیا اور فوراً اس کے کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرنا ہے، اتنا وقت ہے نہیں کہ دو رکعت نفل پڑھ کر استخارہ کیا جائے تو ایسے موقع کے لیے خود نبی کریمﷺنے ایک دعا تلقین فرمائی ،وہ یہ ہے :

"اَللّٰهُمَّ خِرْ ليْ وَاخْتَرْ لِيْ"․ (کنز العمال)

اے اللہ ! میرے لیے آپ پسندفرمادیجیے کہ مجھے کون سا راستہ اختیار کرنا چاہی.

بس یہ دعا پڑھ لے ، اس کے علاوہ ایک اور دعا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے تلقین فرمائی ہے ، وہ یہ ہے :

"اَللّٰهُمَّ اهْدِنِيْ وَسَدِّدْنِيْ"․(صحیح مسلم)

اے اللہ ! میری صحیح ہدایت فرمائیے  اور مجھے سیدھے راستے پر رکھیے۔

اسی طرح ایک اور مسنون دعا ہے :

"اَللّٰهُمَّ أَلْهِمْنِيْ رُشْدِيْ، وَأَعِذْنِيْ مِنْ شَرِّ نَفْسِيْ"․ (ترمذی)

اے اللہ ! جو صحیح راستہ ہے وہ میرے دل پر القا فرمادیجیے، اور مجھے اپنے نفس کے شر سے بچائیے۔

 ان دعاوٴں میں سے جو دعا یاد آجائے اس کو اسی وقت پڑھ لے ، اور اگر عربی میں دعایاد نہ آئے تو اردو  ہی میں دعا کر لے کہ اے اللہ !مجھے یہ کشمکش پیش آئی ہے ،آپ مجھے صحیح راستہ دکھا دیجیے، اگر زبان سے نہ کہہ سکے تو دل ہی دل میں اللہ تعالی سے کہہ دے کہ یا اللہ ! یہ مشکل اور یہ پریشانی پیش آگئی ہے ، آپ صحیح راستے پر ڈال دیجیے جو راستہ آپ کی رضا کے مطابق ہو اور جس میں میرے لیے خیر ہو۔فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144102200042

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں