کیا ’’ارحم‘‘ نام رکھنا شرعی اعتبار سے صحیح ہے؟
’’اَرحم‘‘ کا معنی ہے: زیادہ رحم دل، ایک حدیث میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ’’ارحم امتی‘‘ یعنی امت کا سب سے زیادہ رحیم شخص کہا گیا ہے، اور ایک اور حدیث میں ہے حضرت انسں بن مالک فرماتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ سے زیادہ کسی اور کو اپنے اہل وعیال پر رحم کرنے والا نہیں دیکھا، یہاں آپ ﷺ کے لیے بھی ’’اَرحم‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیاہے، اس لیے ’’ اَرحم‘‘ نام رکھنا جائز ہے اور اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200300
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن