کیا احتلام ہونے کی صورت میں سحری کے بعد دیر تک نہ نہانے سے گُناہ ہو گا یا تھوڑی دیر تک نہ نہانے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں؟
احتلام ہونے کے بعد غسل کرنا فی الفور ضروری نہیں، تاخیر کی گنجائش ہے ، البتہ اتنی تاخیر کرنا کہ جس سے نماز کا وقت نکل جائے باعثِ گناہ ہے۔ اور بہتر یہی ہے کہ احتلام کے بعد جلدی غسل کرلیا جائے۔ البتہ اگر کلی وغیرہ کرکے سحری کرلے، اس کے بعد غسل کرکے فجر کی نماز باجماعت ادا کرے تو اس سے گناہ گار نہیں ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
" الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لايأثم، كذا في المحيط ." (1/209)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201482
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن