بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اجتماعی قربانی میں حرام آمدنی والے یا کافر شخص کی شرکت سے باقی شرکاء کی قربانی کا حکم


سوال

کیا اجتماعی قربانی میں کسی ایک جانور  کے ایک حصہ دار کی حرام کی کمائی تھی تو کیا اس جانور کے باقی چھ حصہ داروں کی قربانی ہو گئی؟ کیا اگر ایک حصہ دار مشرک ہے تو باقی چھ حصہ داروں کی قربانی ہوگئی؟

جواب

اگر اجتماعی قربانی میں کسی ایک  شریک کی آمدنی حرام کی ہو اورواقعۃً  اس نے قربانی میں حرام مال سے ہی شرکت کی ہو  یا واقعۃً ایک شریک مسلمان نہ ہو تو ایسی صورت میں باقی شرکاء کی قربانی بھی نہیں ہوگی۔الفتاوى الهندية (5/ 304):
" وإن كان كل واحد منهم صبياً أو كان شريك السبع من يريد اللحم أو كان نصرانياً ونحو ذلك لايجوز للآخرين أيضاً، كذا في السراجية. ولو كان أحد الشركاء ذمياً كتابياً أو غير كتابي وهو يريد اللحم أو يريد القربة في دينه لم يجزئهم عندنا؛ لأن الكافر لايتحقق منه القربة، فكانت نيته ملحقةً بالعدم، فكأنه يريد اللحم، والمسلم لو أراد اللحم لايجوز عندنا".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200060

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں