بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی زنا کرے تو شوہر کیا کرے؟


سوال

اگر بیوی زنا کرے تو کیا شوہربیوی کو  مارسکتا ہے، اور گھر میں قید کر سکتا ہے؟

جواب

مذکورہ صورت میں  شوہر کو چاہیے کہ اپنا اور اپنی بیوی کا مزاج نیز گھر یلو نظام ملحوظ رکھ کر حکمت، بصیرت سےاسے نصیحت کرتا رہے ،بیوی کو سمجھائے اور زنا کی وعید اور عذاب سناکر اس کو خوف دلائے اور اس عمل پر اس سےتوبہ استغفار کروائے،ان شاء اللہ اس سے فائدہ ہوگاکیوں کہ عام طور پرسختی سےاصلاح نہیں ہوتی ،اگر ہوتی بھی ہے ،تو عارضی ہوتی ہےلہٰذا مذکورہ طریقےپر ہی عمل کرلیں، اگر بہتری نظر آۓ تو ٹھیک، ایسی صورت میں اسے مارنا یا قید کرنا درست نہیں ہوگا۔ تاہم اگر  نصیحت کے باوجود عورت شوہر کی بات ماننے کے لیے کسی طرح تیار نہیں ہوتی تو  اسے طلاق دے سکتا ہے، اور رکھنا ہی قرینِ مصلحت ہو تو ایسی صورت میں   گھر میں   مقید کردینے  یا مناسب تادیب کی اجازت ہے ۔

مسند البزار میں ہے:

" حدثنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يعلى بن عبيد عن صالح بن حيان عن عبد الله بن بريدة، عن أبيه، رضي الله عنه: إن السماوات السبع والأرضين السبع والجبال ليلعن ‌الشيخ ‌الزاني، وإن فروج الزناة لتؤذي أهل النار بنتن ريحها".

(مسند بريدة بن الحصيب رضي الله عنه،301/10،ط : مكتبة العلوم والحكم)

مسند الامام احمد میں ہے:

" حدثنا أخشن السدوسي، قال: دخلت على أنس بن مالك قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " والذي نفسي بيده - أو والذي نفس محمد بيده - لو أخطأتم حتى تملأ خطاياكم ما بين السماء والأرض، ثم استغفرتم الله لغفر لكم، والذي نفس محمد بيده - أو والذي نفسي بيده - لو لم تخطئوا لجاء الله بقوم يخطئون، ثم يستغفرون الله، فيغفر لهم."

( حدثنا أخشن السدوسي 146/21،، ط: مؤسسة الرسالة)

شرح النووی علی مسلم میں ہے:

" قال أصحابنا وغيرهم من العلماء ‌للتوبة ثلاثة شروط أن يقلع عن المعصية وأن يندم على فعلها وأن يعزم عزما جازما أن لايعود إلى مثلها أبدا فإن كانت المعصية تتعلق بآدمي فلها شرط رابع وهو رد الظلامة إلى صاحبها أو تحصيل البراءة منه والتوبة أهم قواعد الإسلام وهي أول مقامات سالكي طريق الآخرة".

‌‌(كتاب العلم،باب التوبة،25/17،ط : دار إحياء التراث العربي)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أكمل المؤمنين إيماناً أحسنهم خلقاً، وخياركم خياركم لنسائهم» . رواه الترمذي".

( باب عشرۃ النساء، ٢٨٢،ط:  قدیمی)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المرأة إذا صلت خمسها وصامت شهرها وأحصنت فرجها وأطاعت بعلها فلتدخل من أي  أبواب الجنة شاءت» . رواه أبو نعيم في الحلية".

( باب عشرۃ النساء، ٢٨٢/٢،ط: قدیمی)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144505101300

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں