زیر ناف اور زیر بغل بال کاٹنے چاہئیں یا نوچنے چاہئیں ؟
مرد کے حق میں زیرِ ناف بال کاٹنے کے لیے بلیڈ یا استرے کا استعمال اولیٰ ہے اور طبی اعتبار سے بھی یہی بہترہے، اکھیڑنے میں تکلیف کا امکان ہے، اور اس کی ضرورت نہیں ہے۔جبکہ بغل کے بال اکھیڑ کر صاف کرنا مستحب ہے؛ کیوں کہ اس طرح کرنے سے بغلوں سے بدبو نہیں آتی،البتہ ریزر اور برقی مشین وغیرہ کے ذریعے بھی کاٹے جاسکتے ہیں، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله ويستحب حلق عانته) قال في الهندية ويبتدئ من تحت السرة ولو عالج بالنورة يجوز كذا في الغرائب وفي الأشباه والسنة في عانة المرأة النتف (قوله وتنظيف بدنه) بنحو إزالة الشعر من إبطيه ويجوز فيه الحلق والنتف أولى. وفي المجتبى عن بعضهم وكلاهما حسن، ولا يحلق شعر حلقه، وعن أبي يوسف لا بأس به ط."
(كتاب الحظر والاباحة، باب الاستبراءوغيره، فصل فى البيع، فروع، ج:6، ص:406، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144406101244
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن