اگر زخم پر خون اتنا ہو کہ بہنے کی صلاحیت رکھتا ہو، لیکن اسے روئی / ٹشو وغیرہ سے صاف کرکے بہنے نہ دیا جائے، یوں کئی بار کیا جائے تو پھر وضو ٹوٹ جاتا ہے؟
اگر کسی زخم سے خون نکل رہا ہو اور جب جب نکلے، اس کو روئی وغیرہ سے صاف کرلیا جاتا ہو، تو اگر اس کی مقدار اتنی ہو، کہ اس کو چھوڑ دیا جائے، تو وہ بہہ جائے، تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر اس مقدار سے کم ہو، تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔
الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:
"لو مسح الدم كلما خرج ولو تركه لسال نقض وإلا لا.
(قوله: لو مسح الدم كلما خرج إلخ) وكذا إذا وضع عليه قطنا أو شيئا آخر حتى ينشف ثم وضعه ثانيا وثالثا فإنه يجمع جميع ما نشف، فإن كان بحيث لو تركه سال نقض، وإنما يعرف هذا بالاجتهاد وغالب الظن، وكذا لو ألقى عليه رمادا أو ترابا ثم ظهر ثانيا فتربه ثم وثم فإنه يجمع."
(كتاب الطهارة، ج:1، ص:135، ط:سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144612101240
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن