ایک شخص کو زکات کی ادائیگی کا وکیل بنایا گیا اور تقریبا ساڑھے سات کروڑ روپے زکات کی رقم اس کےحوالے کی گئی کہ مستحقین میں دےدی جائے ،قصہ یہ ہوا کہ ڈاکووں نے اس سے یہ ساری رقم گن پوائنٹ پر چھین لی اور فرار ہوگئے۔
مذکورہ معاملہ میں وکیل ضامن ہوگا یا نہیں؟اگر وکیل پر اس رقم کے انتظام کو لازم قرار دیا جائے اور اتنی بڑی رقم کا انتظام اس کے لیے ناممکن ہو تو شرعا کیا حکم ہے؟
زکات کی ادائیگی کے سلسلے میں کیا حکم ہے؟ادا ہوگئی ہے یا نہیں؟
اور اگر جن حضرات کی مذکورہ رقم تھی ان سب کو بتانا اور اطلاع دینا ناممکن ہو تو شرعا کیا حکم ہے؟
اگر تحقیق سے معلوم ہوجائے کہ وکیل کی جانب سے کسی قسم کی کوتاہی اور غفلت کے بغیر رقم اس سے چھین لی گئی تھی، تو اس صورت میں وکیل پر مذکورہ رقم کا ضمان نہیں ہوگا،باقی زکات کی ادائیگی کے درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ زکات کی رقم کسی مستحق زکات تک پہنچا دی جائے، لہذا اگر زکات کی رقم مستحق کے ہاتھ میں پہنچنے سے پہلے چھین لی گئی ہے توچھینی گئی رقم زکات کی ادائیگی میں کافی شمار نہ ہو گی، وکیل کے ذمہ ہے کہ مؤکل (مؤدّی یعنی اصل زکات دینے والے) کو بتادے کہ آپ کی رقم زکات ادا کرنے سے پہلےچھین لی گئی تھی(اس بارے میں زکات دینے والے کو مطمئن بھی کرے)،لہذا آپ دوبارہ سے ادا کردیں۔
اگراصل مالکان بہت زیادہ ہوں اور ان کے بارے میں کوئی تفصیل موجود نہ ہو (مثلاً نام، پتہ یا رابطہ نمبر وغیرہ)،تو ایسی صورت میں وکیل پر ہر ممکن کوشش لازم ہے،ادارے کی ویب سائٹ وغیرہ پر اعلامیہ وغیرہ کے ذریعہ یا دوسرے ذرائع ابلاغ کو بروئے کار لاتے ہوئےمؤدی تک اطلاع کی ہر ممکن کوشش کی جائے ،لیکن اگر اس کے باوجود بھی زکات دینے والوں کا معلوم نہ ہوسکے تو شرعا وکیل معذور ہے۔
درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:
"إذا هلكت الأمانة أو فقدت أو طرأ نقصان على قيمتها في يد الأمين بدون صنعه وتعديه وتقصيره في الحفظ لا يلزم الضمان على الأمين المذكور. سواء أهلكت بسبب ممكن التحرز منه كالسرقة أم بسبب غير ممكن التحرز منه كالحريق الغالب. وسواء أهلك مال الأمين مع الأمانة المذكورة أم لم يهلك وسواء أشرط الضمان أم لم يشرط."
(الکتاب السادس:الامانات،ج2،ص235،ط؛دار الجیل)
الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا).........."
(کتاب الزکاۃ،باب المصرف،ج2،ص393،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144611100531
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن