ایک صاحب ِ نصاب شخص نے ایک مکان بیچا اور اس کی زکات نکالنے کی تاریخ یکم رمضان ہے، اس بیع میں یکم رمضان سے پہلے بیعانہ ملا ہےبقیہ رقم چند ماہ بعد ٹرانسفر پر ملے گی، اب پوچھنا یہ ہے کہ بیعانہ کے علاوہ جو رقم اب تک وصول نہیں ہوئی اس کی زکات نکالنا شرعاً لازم ہے یا نہیں؟
صورت ِ مسئولہ میں بیچے گئے مکان کی قیمت ِ فروخت پر زکات واجب ہے، چونکہ مکان کی قیمت اب تک وصول نہیں ہوئی اس لیے اس رقم کی زکات اگرچاہیں تو ابھی ادا کریں یا رقم وصول ہوجانے کے بعد کریں، دونوں طرح جائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) اعلم أن الديون عند الإمام ثلاثة: قوي، ومتوسط، وضعيف؛ (فتجب) زكاتها إذا تم نصابا وحال الحول، لكن لا فورا بل (عند قبض أربعين درهما من الدين) القوي كقرض (وبدل مال تجارة) فكلما قبض أربعين درهما يلزمه درهم."
(كتاب الزكاة، باب زكاة المال، 2/ 305، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310100853
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن