گواہوں کے سامنے بغير كچھ کہے نکاح نامے پر دستخط کرنے سے نکاح ہو جاتا ہے کہ نہیں؟ اگر ہو جاتا ہے توثیبہ کا ہو جاتا ہے یا باکرہ کا؟
زبان سے ایجاب و قبول کیے بغیر صرف نکاح نامے پر دستخط کرنے سے نکاح نہیں ہوتا۔
باقی جب لڑکی کا وکیل لڑکی کی طرف سے ایجاب و قبول کرلیتا ہے تو نکاح منعقد ہوجاتاہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(فلاينعقد) بقبول بالفعل كقبض مهر و لا بتعاط و لا بكتابة حاضر.
(قوله: و لا بكتابة حاضر) فلو كتب تزوجتك فكتبت قبلت لم ينعقد، بحر. و الأظهر أن يقول: فقالت: قبلت إلخ إذ الكتابة من الطرفين بلا قول لاتكفي و لو في الغيبة، تأمل.(قوله: بل غائب) الظاهر أن المراد به الغائب عن المجلس، وإن كان حاضرا في البلد ط."
(كتاب النكاح، 3/ 12، ط: سعيد)
ہکذا فی: امداد الفتاویٰ، کتاب النکاح، عنوان: محض تحریری ایجاب وقبول سے نکاح نا ہونا اور جواز کی شرط، ص:257، ط: دارالعلوم کراچی۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406100981
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن