وضو کے قطرے اگر کپڑوں پر لگ جائے تو کپڑے ناپاک ہو جائیں گے؟
واضح رہے کہ جس پانی سے وضو کیا جاتا ہے اس پانی کا حکم یہ ہے کہ وہ استعمال کے بعد پاک رہتا ہے، لیکن مطہر (پاک کرنے والا) نہیں رہتا یعنی اس پانی سے دوبارہ وضو نہیں کیا جا سکتا، لیکن وہ پانی چوں کہ پاک ہوتا ہے، اس لیے اس پانی کی چھینٹیں اگر کپڑوں پر لگ جائیں تو اس سے کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے۔
پانی تو وہ ناپاک ہوتاہے جس سے کوئی ظاہری نجاست دھوئی جائے، لہٰذا اعضاءِ وضو میں سے کسی عضو پر اگر کوئی ظاہری نجاست لگی ہو، پھر وضو کیا جائے تو پانی ناپاک ہوگا، ورنہ نہیں۔
الفتاوى الهندية (1/ 22):
’’اتفق أصحابنا - رحمهم الله - أن الماء المستعمل ليس بطهور حتى لايجوز التوضؤ به واختلفوا في طهارته قال محمد - رحمه الله -: هو طاهر وهو رواية عن أبي حنيفة - رحمه الله- وعليه الفتوى. كذا في المحيط‘‘.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210200562
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن