بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

واٹس ایپ گروپ یا فیس بک گروپ میں نکاح کے ایجاب وقبول کا حکم


سوال

 ایک واٹس ایپ یا فیس بک میسنجر گروپ میں جس میں کچھ لوگوں کی موجودگی میں لڑکا لڑکی ایجاب و قبول کریں یعنی دو لوگ لڑکی کی طرف سے گواہ بن جائیں اور دو لوگ لڑکے کی طرف سے اور ایک بندہ ان سے پوچھے جیسے کہ پوچھتے ہیں اور وہ دونوں تین بار قبول کریں تو کیا نکاح ہو جاۓ گا؟جیسے کہ آپ جانتے ہیں گروپ میں ایک ہی جگہ سب ہوتے ہیں تو اس صورت میں کیا نکاح ہو جاۓ گا؟

جواب

واضح رہے کہ نکاح کے صحیح ہونے کے لیے لڑکا، لڑکی یا ان کی طرف سے مقرر کردہ وکیلوں کا ایک مجلس میں ایجاب و قبول کا پایا جانا شرعاً ضروری ہے، ایجاب و قبول کی مجلس اگر مختلف ہو تو ایسی صورت میں شرعًا نکاح منعقد نہیں ہوتا؛لہذا صورت ِ مسئولہ میں اگر واٹس ایپ گروپ یا فیس گروپ میسنجر  میں  لڑکا اور لڑکی نکاح کا ایجاب وقبول کریں اور اس پر گروپ ممبران گواہ بن جائیں تو ایسا نکاح شرعاً منعقد نہیں ہوگا ؛اس لیے کہ نکاح کے درست ہونے کے لیے  نکاح کی مجلس کا ایک ہونا ضروری ہے اور واٹس ایپ گروپ یا فیس بک  میسنجر گروپ میں  بظاہر اگر چہ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ میں رہتے ہیں لیکن ان کی مجلس ایک نہیں ہوتی بلکہ وہ مختلف جگہوں سے  بیٹھ کر بات کررہے ہوتے ہیں ،اس صورت میں گروپ میں کیا ہوا نکاح شرعاً منعقد نہیں ہوگا ۔

فتاوی شامی  میں ہے :

"ومن شرائط الإيجاب والقبول: اتحاد المجلس لو حاضرين.

(قوله: اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ينعقد."

(کتاب النکاح،ج:۳،ص:۱۴،سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(ومنها) أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد حتى لو اختلف المجلس بأن كانا حاضرين فأوجب أحدهما فقام الآخر عن المجلس قبل القبول أو اشتغل بعمل يوجب اختلاف المجلس لا ينعقد وكذا إذا كان أحدهما غائبا لم ينعقد حتى لو قالت امرأة بحضرة شاهدين زوجت نفسي من فلان وهو غائب فبلغه الخبر فقال: قبلت، أو قال رجل بحضرة شاهدين: تزوجت فلانة وهي غائبة فبلغها الخبر فقالت زوجت نفسي منه لم يجز وإن كان القبول بحضرة ذينك الشاهدين وهذا قول أبي حنيفة ومحمد - رحمهما الله تعالى - ولو أرسل إليها رسولا أو كتب إليها بذلك كتابا فقبلت بحضرة شاهدين سمعا كلام الرسول وقراءة الكتاب؛ جاز لاتحاد المجلس من حيث المعنى وإن لم يسمعا كلام الرسول وقراءة الكتاب لا يجوز عندهما.وعند أبي يوسف - رحمه الله تعالى - يجوز هكذا في البدائع."

(کتاب النکاح،الباب الاول فی تفسیر النکاح،ج:۱،ص:۲۶۹،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100723

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں