میرے ایک دوست کے والد دو سال پہلے وفات پا گئے تھے اور ان کی پینشن ان کی بیوہ کو ملتی تھی اب وہ بھی وفات ہوگئی ہے ۔بیوہ ہر پانچ ماہ بعد تصدیق کے لیے جاتی کہ وہ زندہ ہے اور ان کو پینشن ملتا رہے اب چونکہ ان کے تصدیق ہوچکی ہے پچھلے ماہ ،تو کیا ان کے بیٹے اس پینشن کی چار ماہ کی پینشن لے سکتے ہیں ۔ اگر بیوہ مہینے کی 15 تاریخ کو وفات ہوگئی ہو کیا معاملہ ہوگا؟
صورت مسئولہ میں اگرادارے کی پالیسی کے مطابق بیوہ کے انتقال کے بعدبیٹاگزشتہ یاآئندہ کےلیےپنشن لینے کاحق دارہےتواس کےلیےپینشن لینا شرعاً جائز ہے۔اگرادارہ کی پالیسی کے مطابق بیوہ کے انتقال کے بعدکسی اور کے نام پنشن جاری نہیں ہوتی تومرحوم کے بیٹےکےلیےپنشن لیناجائز نہیں ہے۔
شرح المجلۃ میں ہے:
"فالتبرع هو إعطاء الشيء غير الواجب، إعطاؤه إحسانا من المعطي."
(المادۃ، 58،ج:1،ص:57،ط:دارالجیل)
امداد الفتاویٰ میں ہے :
’’چوں کہ میراث اَموالِ مملوکہ میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسان سرکار کا ہے بدون قبضہ مملوک نہیں ہوتا ،لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی ،سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہے تقسیم کردے۔‘‘
(کتاب الفرائض ج 4 ص 342 ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101455
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن