ایک حاجی نے طواف زیارت نہیں کیا ،حج کے بعد اس نے نفلی طواف کیے، کیا ایک نفلی طواف ، طواف زیارت کا قائم مقام ہو سکتا ہے اور وہ حاجی طواف زیارت کیے بغیر پاکستان آ گیا اب اس پر بیوی حلال ہے یا حرام ؟ اب اس کے لیے کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص نے طواف زیارت ادا کیے بغیر نفلی طواف ادا کیے تو وہ نفلی طواف طواف ِزیارت کا شما رہوگا ،اور بیوی اس پر حلال ہوگی ،البتہ اگر یہ طواف بارہ ذی الحجہ کے بعد كيا ہو تو طواف میں تاخیر کی وجہ سے ایک دم دینا لازم ہوگا ۔
فتاوی شامی میں ہے :
"(أو ترك أقل سبع الفرض) يعني ولم يطف غيره، حتى لو طاف للصدر انتقل إلى الفرض ما يكمله .
(قوله حتى لو طاف للصدر) أي مثلا لأن أي طواف حصل بعد الوقوف كان للفرض كما قدمناه شرنبلالية، وأفاد ذلك بقوله يعني ولم يطف غيره."
(کتاب الحج،باب الجنایات،ج:2،ص:252، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601100764
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن