فوت شدہ بھا ئی کے ورثاء میں ایک بہن،تین بھائی اور ایک بھتیجا ہے ،وراثت میں ہر ایک کا کتنا حصہ ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنےکے بعد ،اگر مرحوم کے ذمہ کو ئی قرض ہو تو قرض ادا کرنے کے بعد،اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ترکہ کے ایک تہائی میں نافذ کرنے کے بعد،باقی ترکہ کو 7حصوں میں تقسیم کر کے ،2حصے مرحوم کے ہرایک بھائی کو،ایک حصہ مرحو م کی بہن کوملے گا،بہن بھائیوں کی موجودگی میں مرحوم کے بھتیجےکو حصہ نہیں ملے گا۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت (مرحوم):7
بہن | بھائی | بھائی | بھائی | بھتیجا |
1 | 2 | 2 | 2 | محروم |
یعنی مثلاً 100روپے میں سے 28.57روپے مرحوم کے ہر ایک بھائی کو ،روپے مرحوم کی ہر ایک بہن کو ملیں گے۔
البحرا لرائق میں ہے:
"وأما الحقوق المتعلقة بالتركة فأربعة الكفن والدفن والوصية والدين والميراث".
(كتاب الفرائض ،أصناف الوارثين،ج:8،ص:556،ط:دارالكتا ب الإسلامي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100423
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن