اگر کوئی شخص پراپرٹی خریدنے نے کی غرض سے ایڈوانس رقم دے، قیمت کا دس پرسنٹ، اور اس کا تحریری معاہدہ بھی موجود ہو لیکن وہ شخص وقت پر پیمنٹ نہ کرے, مالک مکان اس کو دو مہینے کا ٹائم اور دے اور پھر بھی پیمنٹ نہ کر سکے اور اس کےنہ کرنے کی وجہ سے سے مالک مکان کی کہیں اور کی پیمنٹ لیٹ ہو اور اس کا چیک باؤنس ہوجائے، اس کے ہونے کے بعد پھر درخواست کرے کہ پراپرٹی ہمیں فروخت کریں اور اس وقت کی قیمت بہت بڑھ چکی ہو لیکن مالک مکان پھر ان کو فروخت کرنے کا ارادہ کرے لیکن ایک مرتبہ پھر وہ پیمنٹ کرنے میں ناکام رہےپھر معاہدہ ختم کردے،
اب سوال یہ ہے کہ انہوں نے جو ایڈوانس دیا تھا، قانونی معاہدے کے تحت مالک مکان کو دس پرسنٹ ایڈوانس اپنے پاس رکھنے کا حق ہے، تو کیا یہ شرعی طور پر صحیح ہے؟
صورت مسئولہ میں اگر دونوں کی رضامندی سے مذکورہ پراپرٹی کا معاہدہ ختم ہوگیا ہو تو مالک مکان کے لیے ایڈوانس رقم اپنے پاس رکھنا ناجائز ہے، اسے لوٹانا ضروری ہے۔ حدیث مبارک میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے۔
"عن عمرو بن شعیب عن أبيه عن جده قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع العربان. رواه مالك وأبوداؤد وابن ماجه".
وفي الهامش:
"(قوله:"بيع العربان" وهو أن يشتري السلعة ويعطي البائع درهماً أو أقلّ أو أكثر على أنه إن تمّ البيع حسب من الثمن وإلا لكان للبائع ولم يرجعه المشتري، وهو بيع باطل؛ لمافيه من الشرط والغرر".
(مشکاۃ المصابیح، کتاب البیوع، باب المنهي عنها من البيوع، الفصل الثاني، ص: 248 ط: قدیمي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201998
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن