بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سم میں ایڈوانس بیلنس (loan) لینے کا حکم


سوال

فون پر ایڈو انس بیلنس (لون) لینا ٹھیک ہے یا نہیں؟کیا اس میں سود کا شبہ تو نہیں ہے؟

جواب

ایڈوانس بیلنس (لون) کا حکم یہ ہے کہ موبائل کمپنی  اگرزائد رقم خدمت مہیا کرنے کے عوض وصول کرتی ہے (یعنی سروس چارجز کی مد میں زائد رقم لیتی ہے) تو ایڈوانس لینا جائز ہے، بیلنس ختم ہونے کے بعد بعض موبائل کمپنیاں جو مسیج بھیجتی ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کمپنی ایڈوانس کی سہولت دے کر  اس پر جو کچھ رقم کاٹتی ہے وہ سروس چارجز کی مد میں کاٹتی ہے، لہذا ایسی موبائل کمپنیوں سے ایڈوانس بیلنس کی سہولت حاصل کرنا جائز ہے، تاہم اگر کوئی شخص  احتیاط کے درجہ میں اس سے بچتا ہے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔

اور اگر کمپنی بطورِ قرض دے کر زائد رقم وصول کرے تو پھر ایڈوانس لون لینا ناجائز ہوگا۔ 

الہدایۃ شرح البدایۃ میں ہے:

"الإجارة عقد على المنافع بعوض لأن الإجارة في اللغة بيع المنافع."

 (كتاب الإجارة، ج:3، ص:231، ط:المكتبة الإسلامية)

فتاوی شامی میں ہے:

"كلّ قرض جرّ نفعًا حرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن."

 (مطلب كلّ قرض جرّ نفعًا حرام، ج:5، ص:166،ىط:ايج ايم سعيد)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144212200148

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں