میری ایک آنٹی کا انتقال ہوگیا، ان کے نام پر ایک گھر ہے، مرحومہ کے ورثاء میں شوہر اور دو بھائی ہیں، ان کی اولاد نہیں ہے، پوچھنا یہ ہے کہ شر یعت کے مطابق گھر کی تقسیم کس طرح ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ مرحومہ کے ورثاء میں صرف شوہر اور دو بھائی ہیں، اس کے علاوہ کوئی وارث (والد، والدہ، بہنیں وغیرہ) نہیں ہے، تو ان کی میراث کو ان کے ورثاء میں تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحومہ کے ذمے اگر کسی کا قرض ہو تو اس کو کل ترکہ میں سے ادا کیا جائے گا، اس کے بعد اگر اس نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو باقی کل ترکہ کے ایک تہائی میں سے نافذ کرنے کے بعد باقی کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو 4 حصوں میں تقسیم کرکے دو حصے مرحومہ کے شوہر کو اور ایک حصے ان کے ہر ایک بھائی کو ملے گا۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت: خاتون،مسئلہ:4/2
شوہر | بھائی | بھائی |
1 | 1 | |
2 | 1 | 1 |
یعنی مثلا 100 روپے میں سے 50 روپے مرحومہ کے شوہر کو اور 25 روپے ان کے ہر ایک بھائی کو ملیں گے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405100965
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن