بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرم گاہ میں ٹھوس دوائی رکھنے سے وضو کا حکم


سوال

علاج کی غرض سے پیشاب یا پاخانے والی جگہ کے اندر کوئی ٹھوس دوا مثلاً کیپسول،گولی وغیرہ رکھنے یا مائع دوا مثلاً ٹیوب، کریم، قطرات وغیرہ ڈالنے پر غُسل اور وُضو کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے وضو اور غسل کے ٹوٹنے کا تعلق جسم سے کسی نجس شے (چیز) کے نکلنے سے ہے، جب کہ دوائی  جسم کے کسی بھی حصے میں رکھنے یا ڈالنے سے جسم میں محض کوئی چیز داخل ہوتی ہے، خارج نہیں ہوتی ہے۔

بصورتِ مسئولہ  شرم گاہ میں کوئی ٹھوس دوا رکھنے یا مائع دوا  ڈالنے سے وضو یا غسل نہیں ٹوٹتا ہے، مذکورہ دوائی ڈالنے کے بعد بھی وضو اور غسل برقرار رہتاہے، البتہ دوا یا کریم جب شرم گاہ سے  باہر آئے گی یا شرم گاہ میں دوا رکھتے وقت انگلی یا کوئی اور چیز اندر داخل کی اور شرم گاہ سے باہر نکالی تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا، کیوں کہ اس صورت میں نجس چیز کا خروج پایا جائے گا۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"وأما بيان ما ينقض الوضوء فالذي ينقضه الحدث. والكلام في الحدث في الأصل في موضعين: أحدهما: في بيان ماهيته، والثاني: في بيان حكمه، أما الأول فالحدث هو نوعان: حقيقي، وحكمي أما الحقيقي فقد اختلف فيه، قال أصحابنا الثلاثة: هو خروج النجس من الآدمي الحي، سواء كان من السبيلين الدبر والذكر أو فرج المرأة، أو من غير السبيلين الجرح، والقرح، والأنف من الدم، والقيح، والرعاف، والقيء وسواء كان الخارج من السبيلين معتاداً كالبول، والغائط، والمني، والمذي، والودي، ودم الحيض، والنفاس، أو غير معتاد كدم الاستحاضة، ... (ولنا) ما روي عن أبي أمامة الباهلي - رضي الله عنه - أنه قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم فغرفت له غرفة، فأكلها، فجاء المؤذن فقلت: الوضوء يا رسول الله، فقال صلى الله عليه وسلم: إنما علينا الوضوء مما يخرج ليس مما يدخل وعلق الحكم بكل ما يخرج أو بمطلق الخارج من غير اعتبار المخرج، إلا أن خروج الطاهر ليس بمراد، فبقي خروج النجس مراداً."

(فصل بيان ما ينقض الوضوء، ج:1، ص:24، ط:دارالكتب العلميه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144203200924

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں