کیا لڑکی اپنی شادی کے دن مکمل نقاب کر سکتی ہے صرف عورتوں کی موجودگی میں بھی؟ کیوں کہ نقاب کے بغیر وہ آرام دہ محسوس نہیں کر پائے گی، لیکن جس سے شادی ہو وہ بھی منع کر دےاور والدین بھی تو اس صورت میں کیا کیا جائے؟
واضح رہے شریعت مطہرہ میں عورت کے لیےاجنبی کے سامنے پردہ کرنا واجب ہے، البتہ عورتوں کی مجلس میں چہرہ کھولنا جائز ہے، بشرطیکہ وہاں کوئی نامحرم مرد موجود نہ ہو، تاہم اگر کوئی عورت چہرہ کھولنے میں خود کو آرام دہ محسوس نہ کرے، اور نقاب کو اپنی حیا اور دینی غیرت کا حصہ سمجھے، تو وہ پردے پر اصرار کر سکتی ہے، کیوں کہ اسلام ذاتی حیاء اور تقویٰ کا احترام کرتا ہے۔
لیکن شادی کے موقع پر، دولہا کا اپنی بیوی کا چہرہ دیکھنا فطری، شرعی اور ازدواجی تعلقات کا حصہ ہے، اگر دلہن اپنے شوہر کو بھی چہرہ نہ دکھائے، تو یہ بات ازدواجی تعلقات میں رکاوٹ بن سکتی ہے اور رشتہ ناپائیدار ہو سکتا ہے،اور اگر شوہر یا والدین اجنبی کے سامنے پردہ کرنے سے منع کریں تو ان کا حکم ماننا جائز نہیں ہے ، کیوں کہ یہ اللہ کا حکم ہے، واضح رہے کہ اجنبی لڑکے کے لیے جائز نہیں کہ وہ اجنبی لڑکیوں کی مجلس میں جاکر بیٹھے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وتمنع) المرأة الشابة (من كشف الوجه بين رجال) لا لأنه عورة بل (لخوف الفتنة)... قال ابن عابدین: (قوله وتمنع المرأة إلخ) أي تنهى عنه وإن لم يكن عورة (قوله بل لخوف الفتنة) أي الفجور بها قاموس أو الشهوة. والمعنى تمنع من الكشف لخوف أن يرى الرجال وجهها فتقع الفتنة لأنه مع الكشف قد يقع النظر إليها بشهوة."
(كتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، مطلب في ستر العورة: 1/ 406، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512100717
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن