بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شب قدر کے لیے مخصوص عبادات


سوال

شبِ قدر  کے لیے کوئی خاص قسم کی عبادت کرنا ؟

جواب

شب قدر کے  اعمال  کے بارے میں  نوافل کی کسی خاص تعداد یا خاص طریقے  یا  نوافل کو جماعت کے ساتھ ادا کرنا شرعاً منقول نہیں ہے اور نہ ہی کوئی مخصوص طریقہ سے عبادت کرنا ثابت ہے۔ انفرادی طور پر جتنی عبادت یا نوافل ادا کیے جائیں، قرآن پاک کی تلاوت کی جائے اس کا بڑ ا اجر وثواب ہے۔

 اس لیے  رمضان المبارک کے پورے مہینے میں  راتوں کو عبادت کی کوشش کرنی چاہیے، بالخصوص آخری عشرہ اور پھر اس میں بھی طاق راتوں میں زیادہ اہتمام کرنا چاہیے،  اگر پوری رات مشکل ہوتو کچھ وقت ، ورنہ عشاء کی نماز جماعت سے پڑھ کر تراویح اور وتر باجماعت پڑھے اور اس کے بعد دو ، چار رکعت پڑھ کر سوجائے، یا سحری میں بیدار ہوکر دو چارر کعات تہجد پڑھ لے اورصبح فجر کی نماز جماعت سے پڑھ لے تو اسے ان شاء اللہ شبِ قدر مل جائے گی۔
نیز اس بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  نے  حضور صلی اللہ علیہ و سلم  سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! اگر مجھے شب قدر کا پتا چل جائے تو کیا دعا مانگوں؟ حضور صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا کہو : « اَللّٰهم إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ » [ترمذی ، مشکاۃ] ’’اے اللہ! تو بے شک معاف کرنے والا ہے اور پسند کرتا ہے معاف کرنے کو‘ پس معاف فرما دے مجھے بھی‘‘[ترمذی‘ مشکاۃ]

یہ نہایت جامع دعا ہے کہ حق تعالیٰ اپنے لطف و کرم سے آخرت کے مطالبہ سے معاف فر ما دیں تو اس سے بڑھ کر اور کیا چاہیے. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202399

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں