بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

صومہ نام رکھنا


سوال

 بچی کا صومہ نام رکھنا کیسا ہے؟ نیز اس کا مطلب کیا ہے ؟

جواب

عربی لغت کے اعتبار سے"صوم"  درختوں کی ایک قسم کا نام ہے،جوانسانی شکل  کا ، بدصورت سا درخت  ہوتاہے،اس کےپھلوں اور خوشوں کو شیطانوں کا سرکہاجاتا ہے،اور اس درخت کے پتے وغیرہ بھی نہیں ہوتے،اس لفظ "صوم" کا مفرد "صومۃ" ہے،لہذا کسی بچی کے لیے "صومہ" کانام رکھنا درست نہیں ہے،مذکورہ  نام کے بجائے ازواجِ مطہرات اور صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی کے نام پر یا عربی زبان کا کوئی اچھا بامعنی نام منتخب کرکے رکھ لیں؛اس لیے کہ اولاد کے حقوق میں سے  ایک بنیادی اور اہم حق یہ ہے کہ والدین ان کا اچھا نام منتخب کریں، کیوں کہ قیامت کے دن لوگوں کو نام اور ولدیت کے ساتھ پکارا جائے گا۔

نیزہماری ویب سائٹ پر اسلامی ناموں کے سیکشن میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے منتخب اسلامی نام موجود ہیں، جنس اور حرف منتخب کرکے نام کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

في جمهرة اللغة:

"والصوم: ضرب من الشجر، الواحدة ‌صومة."

(باب الصاد،ج:2،ص:899،ط:دار العلم للملايين،بيروت)

في لسان العرب:

"والصوم: شجر على شكل شخص الإنسان كريه المنظر جدا، يقال لثمره رؤوس الشياطين، يعنى بالشياطين الحيات، وليس له ورق،واحدته صومة."

(فصل الصاد المهملة،ج:12،ص:352،ط:دار صادر،بيروت)

مارواه الإمام أبو داودؒ :

"عن أبي الدرداء رضي اللّٰہ عنه قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیه وسلم: إنکم تدعون یوم القیامة بأسماء کم وأسماء آباء کم فأحسنوا أسماء کم."

  (باب في تغییر الأسماءج:4،ص:442،ط:دار الکتاب العربي بیروت)

ترجمہ:"حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله علیہ  وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن تم اپنے اوراپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے لہٰذا اچھے نام رکھاکرو۔"

في الفتاوی الهندیه:

"وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط."

(کتاب الکراهیة،الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم والعقيقة،ج:5،ص:362،ط:دار الفکربيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407102281

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں