بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 ذو الحجة 1446ھ 23 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

سجدہ سہو کے تین سجدے کرنے کی صورت میں شرعی حکم


سوال

 امام صاحب ظہر کی نماز پڑھا رہے تھے، دوسری رکعت میں قعدہ اولیٰ (پہلا تشہد) میں بیٹھے، التحیات پڑھی، درود شریف اور دعا بھی پڑھی اور بھول کرایک طرف سلام پھیر دیا (یعنی نماز ختم کرنے لگے)۔ مقتدیوں نے تسبیح (سبحان اللہ) یا تکبیر (اللہ اکبر) کہہ کر انہیں یاد دلایا، تو امام صاحب فوراً کھڑے ہو گئے اور مزید دو رکعتیں (تیسری اور چوتھی) پڑھائیں، پھر مکمل نماز کے بعد سلام پھیرا، اور سجدہ سہو میں دو کے بجائے تین سجدے کیے۔

اب سوال یہ ہےکہ 1. کیا امام اور مقتدیوں کی نماز ہو گئی؟ 2. اگر نماز نہیں ہوئی تو کیا دوبارہ پڑھنی ہو گی؟ 3. تین سجدۂ سہو کرنے کا کیا حکم ہے؟ براہ کرم، شرعی رہنمائی فرمائیں۔

جواب

بصورتِ مسئولہ امام اور مقتدی سب کی نماز ہوچکی ہے، دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے، سجدہ سہو کے سجدوں میں  امام نے دو سجدوں کے بجائے غلطی سے  جوتین سجدے کرلیے ہیں، اِس سے  نہ نماز فاسد ہوئی اور نہ ہی اضافی سجدہ کرنا لازم ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"السهو في سجود السهو لا يوجب السهو؛ لأنه يتناهى، كذا في التهذيب."

(كتاب الصلوة، الباب الثاني عشر، فصل سهو الإمام يوجب عليه وعلى من خلفه السجود، ج:1، ص:30،ط :دارالفكر)

تحفۃ الفقہاء میں ہے:

"ولو ‌سها ‌في سجود السهو لا يجب عليه السهو لأن تكرار سجود السهو غير مشروع لأنه لا حاجة لأن السجدة الواحدة كافية على ما قال عليه السلام سجدتان تجزئان عن كل زيادة ونقصان."

(كتاب الصلوة، ج:1، ص:214، ط:دار الكتب العلمية)

المبسوط لسرخسی میں ہے:

"قال: (وإذا سها في صلاته مرات لا يجب عليه إلا سجدتان) لقوله - عليه الصلاة والسلام -: «سجدتان تجزئان عن كل زيادة أو نقصان»، ولأن سجود السهو إنما يؤخر إلى آخر الصلاة لكي لا يتكرر في صلاة واحدة بتكرر السهو. .... قال: (وإن كان شك في سجود السهو عمل بالتحري ولم يسجد للسهو) لما بينا أن تكرار سجود السهو في صلاة واحدة غير مشروع، ولأنه لو سجد بهذا السهو ربما يسهو فيه ثانيا وثالثا فيؤدي إلى ما لا نهاية له، وحكي أن محمدا - رحمه الله تعالى - قال للكسائي وكان ابن خالته: لم لا تشتغل بالفقه مع هذا الخاطر، فقال: من أحكم علما فذلك يهديه إلى سائر العلوم، فقال محمد - رحمه الله تعالى - إني ألقي عليك شيئا من مسائل الفقه فخرج جوابه من النحو.؟ فقال: هات، فقال: ما تقول فيمن سها في سجود السهو ففكر ساعة.؟ فقال: لا سهو عليه. فقال: من أي باب من النحو خرجت هذا الجواب.؟ فقال: من باب أن المصغر لا يصغر فتعجب من فطنته."

(كتاب الصلوة، باب سجود السهو، ج:1، ص:224، ط:دارالمعرفة)

فقط والله تعالى اعلم


فتوی نمبر : 144612100553

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں