بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 جمادى الاخرى 1446ھ 07 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

روایت:’’كل بني آدم خطاء وخير الخطائين التوابون‘‘ کی تحقیق


سوال

درج ذیل   حدیث  کی اسنادی حیثیت کیا ہے؟ اس کی تحقیق مطلوب ہے:

 " كلُّ بَنِيْ آدمَ خَطّاءٌ، وخيرُ الخطّائِينَ التّوّابُونَ".

جواب

 سوال میں جس روایت کے الفاظ ذکر کرکے اس کے متعلق  دریافت کیا گیا ہے، یہ روایت "سنن الترمذي"، "سنن ابن ماجه"، "سنن الدارمي"ودیگر کتب ِ حدیث میں مذکور ہے۔ "سنن ابن ماجه"  کی روایت کے الفاظ درج ذیل ہیں:

"حدّثنا أحمد بنُ منيعٍ، قال: حدّثنا زيد بنُ الحُبابِ، قال: حدّثنا عليُّ بنُ مَسْعدةَ عن قتادةَ عن أنسٍ -رضي الله عنه- قال: قال رسولُ الله -صلّى الله عليه وسلّم-: كلُّ بَنِيْ آدمَ خَطّاءٌ، وخيرُ الخطّائِينَ التّوّابُونَ".

(سنن ابن ماجه، كتاب الزهد، باب ذكر التوبة، 2/1420، رقم:4251، ط: دار إحياء الكتب العربية)

ترجمہ:

’’(حضرت) انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر انسان خطا   کار ہے (یعنی  ہر انسان گناہ  کرتا ہے، سوائے انبیاء کے ؛ کیوں وہ معصوم عن الخطا ء ہیں)،  اور بہترین خطا  کار وہ ہیں  جو توبہ کرتے ہیں‘‘۔

حافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ"بلوغ المرام من أدلة الأحكام"میں مذکورہ روایت کا حکم بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

"أَخرجهُ التِّرمذيُّ وابنُ ماجه، وسندُه قويٌّ".

(بلوغ المرام، باب الزهد والورع، النهي عن كثرة الأكل، 1/448، رقم:1491، ط: دار الفلق - الرياض)

ترجمہ:

’’(امام) ترمذی اور(امام) ابنِ ماجہ (رحمہما اللہ)  نے اس  روایت کی تخریج کی ہے، اور  اس کی سند قوی ہے‘‘۔

علامہ عجلونی رحمہ اللہ "كشف الخفاء ومزيل الألباس عما اشتهر من الأحاديث على ألسنة الناس"میں لکھتے  ہیں:

"قال في"التمييز": أَخرجهُ التِّرمذيُّ وابنُ ماجه، وسندُه قويٌّ".

(كشف الخفاء، حرف الكاف، 2/120، رقم:1969، ط: مكتبة القدسي - القاهرة)

ترجمہ:

’’"التمييز"میں لکھا ہے:(امام) ترمذی اور(امام) ابنِ ماجہ (رحمہما اللہ)  نے اس  روایت کی تخریج کی ہے، اور  اس کی سند قوی ہے‘‘۔

علامہ محمد بن درویش الحوت رحمہ اللہ "أسنى المطالب في أحاديث مختلفة المراتب"میں لکھتے ہیں:

رَواهُ الترمذيُّ وابنُ ماجه بِسندٍ قويٍّ".

(أسنى المطالب، حرف الكاف، 1/217، رقم:1087، ط: دار الكتب العلمية -بيروت)

ترجمہ:

’’(امام) ترمذی اور(امام) ابنِ ماجہ (رحمہما اللہ)  نے  ایک قوی سند سے اسے روایت کیا ہے‘‘۔

مذکورہ تفصیل سے معلوم ہوا کہ روایت : " كلُّ بَنِيْ آدمَ خَطّاءٌ، وخيرُ الخطّائِينَ التّوّابُونَ"سند کے اعتبار سے قوی ہے، لہذا اسے بیان کیا جاسکتا ہے۔

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504101382

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں