بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رات کو بیوی سے ازدواجی تعلق قائم کرنے کے بعد صبح غسل کرنا


سوال

جماع کرنے کے بعدغسل کر لیا جائے یا صبح کیا جائے؟

جواب

بیوی سے ہم بستری کے بعد افضل یہی ہے کہ  آدمی جلدی غسل کر کے پاک صاف ہوجائے، لیکن اگر نماز کے وقت تک غسل کو مؤخر کردے تو گناہ گار نہیں ہوگا، لہذا رات کو ہم بستری کرنے کی صورت میں  فجر تک غسل مؤخر کیا جاسکتا ہے، ہم بستری کے بعد اگر سونا  ہو تو بہتر یہ ہے کہ آدمی  استنجا اوروضو کرلے پھر سوجائے، اور پھر  بیدار ہوکر غسل کرلے۔ چنانچہ مشکوۃ شریف کی روایت میں ہے:

’’حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے رات کو جنابت  لاحق ہوتی ہے (یعنی احتلام یا جماع سے غسل واجب ہوتا ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اسی وقت) وضو کر کے عضو کو دھو کر سو جایا کرو‘‘۔

مظاہرحق میں ہے :

’’یہ وضو کرنا جنبی کے سونے کے لیے طہارت ہے، یعنی جنبی وضو کر کے سویا تو گویا وہ پاک سویا، لہٰذا اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جسے رات کو احتلام ہو جائے یا جماع سے فراغت ہو اور اس کے بعد سونے کا ارادہ یا بوجہ کسی ضرورت بے وقت غسلِ جنابت میں تاخیر کا خیال ہو تو ایسی شکل میں جنبی کا وضو کر لینا سنت ہے۔ اتنی بات اور سمجھ لیجیے  کہ حدیث سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ صورتِ مذکورہ میں وضو کیا جائے اس کے بعد عضوِ تناسل کو دھویا جائے، حال آں کہ ایسا نہیں ہے، بلکہ صحیح مسئلہ یہ ہے کہ پہلے عضوِ تناسل کو دھونا چاہیے، اس کے بعد وضو کرنا چاہیے، اس شکل میں حدیث کی مذکورہ ترتیب کے بارے میں کہا جائے گا کہ یہاں وضو کرنا اس لیے مقدم کر کے ذکر کیا گیا ہے کہ وضو کا احترام اور اس کی تعظیم کا اظہار پیش نظر تھا‘‘۔

صحیح بخاری میں ہے:

’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: رسول اللہ جب حالتِ جنابت میں (یعنی کسی زوجۂ مطہرہ کے حقوق ادا فرمانے کے بعد) سونا چاہتے تو شرم گاہ دھوکر نماز والا وضو فرمالیتے تھے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

" الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لايأثم، كذا في المحيط".  (1/209)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200531

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں