بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان کا روزہ چھوڑنے کا کفارہ


سوال

اگر بندہ کسی وجہ سے رمضان کے روزے نہ  رکھ سکے تو اس کا فدیہ ہوگا یا کفارہ اور کتنا ہوگا؟ 

جواب

 شرعی عذر (بیماری یا سفر) کے بغیر روزہ ترک کرنا حرام اور سخت گناہ ہے اور ایسا  شخص گناہِ کبیرہ کا مرتکب اور فاسق ہے، حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: من أفطر يوماً من رمضان من غير رخصة و لا مرض لم يقض عنه صوم الدهر كلّه و إن صامه". (مشکاة المصابیح،١/ ١٧٧، ط: قديمی)

ترجمہ: جس آدمی نے عذر اور بیماری کے بغیر رمضان کا ایک روزہ چھوڑھ دیا تو عمر بھر روزہ رکھنے سے ایک روزے کی تلافی نہیں ہوگی، اگر چہ قضا کے طور پر عمر بھر روزے بھی رکھ لے۔

اس لیے بلاعذر روزہ چھوڑدینے پر خوب توبہ واستغفار اور ایک روزے کی قضا کرنا بھی ضروری ہے۔

اگر کسی شرعی عذر مثلاً سفر شرعی یا شدید مرض یا بڑھاپے کی وجہ سے طاقت نہ ہونے وغیرہ اعذار  کی وجہ سے روزہ رکھ نہ سکے تو اس صورت میں گناہ نہیں ہوگا، البتہ  ایک روزے کی قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

اور قضا کی ادائیگی پر قادر ہوتے ہوئے فدیہ ادا کرنا درست نہیں ہے، یعنی اگر سال کے بقیہ ایام میں متفرق طور پر قضا کرنے کی قدرت ہو۔  اور اگر بڑھاپا یا بیماری ایسی ہو کہ آئندہ پوری زندگی روزہ رکھنے پر قدرت کی امید نہ ہو تو روزوں کا فدیہ دینا درست ہوگا، ایک روزے کا فدیہ ایک صدقہ فطر ہے، جتنے روزے چھوٹیں گے اتنے فدیے ادا کرنے ہوں گے، اورگندم کے اعتبار سے صدقہ فطر کی مقدار پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201966

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں