اگر نماز میں سجدہ سہو واجب ہو یا ایک رکعت کم پڑھی ہو اور بھولے سے دونوں سلام پھیر کر سر پر ہاتھ رکھ کر دعا پڑھ لی، اور اللہم انت السلام الخ دعا پڑھ لی پھر یاد آ جائے تو کیا اب سجدہ سہو کر سکتا ہے یا نہیں؟ اور جو رکعت بھولے سے رہ گئی ہے اس کوپڑھ سکتا ہے یا نہیں؟
اگر کوئی شخص بھول کر تمام رکعات مکمل کرنے سے پہلے ایک طرف یا دونوں طرف سلام پھیردے، تو جب تک اس نے سلام پھیر کر نماز کے منافی کوئی کام نہ کیا ہو، یعنی کسی سےکوئی بات چیت نہ کی ہو اور اپنے سینے کو قبلہ رخ سے بھی نہ پھیرا ہو، اور اٹھ کر چلنا نہ شروع کیا ہو، کچھ کھایا پیا نہ ہو، دوسری نماز شروع نہ کی ہو وغیرہ اور اس کے بعد خود یاد آنے پر یا کسی مقتدی کے تسبیح پڑھنے پر فوراً کھڑے ہوکر نماز مکمل کر لے اور آخر میں سجدہ سہو کرلے تو اس کی نماز درست ہو جائے گی، اعادہ کی ضرورت نہیں ہے، اسی طرح اگر صرف سجدہ سہو رہ گیا ہو تو سجدہ سہو بھی ادا کر سکتا ہے۔
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح (ص: 473):
"مصل رباعية" فريضة "أو ثلاثية" ولو وتراً "أنه أتمها فسلم ثم علم" قبل إتيانه بمناف "أنه صلى ركعتين" أو علم أنه ترك سجدةً صلبيةً أو تلاويةً "أتمها" بفعل ما تركه "وسجد للسهو" لبقاء حرمة الصلاة.
حاصل المسألة أنه إذا سلم ساهياً على الركعتين مثلاً وهو في مكانه ولم يصرف وجهه عن القبلة ولم يأت بمناف عاد إلى الصلاة من غير تحريمة وبنى على ما مضى وأتم ما عليه".
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144112201408
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن