بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 ذو الحجة 1446ھ 14 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

قربانی کی منت ماننے کا حکم


سوال

اگرکسیشخصنےمنتمانیکہ: "یااللہ!اگریہگائےٹھیکہوگئیتومیںتیرےنامپرقربانیکروںگا"،توکیااسصورتمیں عید کے موقع پر کی جانے والی واجبقربانی سےمنتپوریہوجائے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں، اگر ناذر (منت ماننے والا) کا مقصد قربانی کرنے سے اضحیہ (عیدالاضحیٰ کی شرعی قربانی) ہو، اور وہ مالدار بھی ہو (یعنی اس پر پہلے سے قربانی واجب ہو)، تو گائے کے ٹھیک ہونے کی صورت میں اس پر دو قربانیاں لازم ہوں گی۔اور اگر وہ پہلے سے مالدار نہ تھا، تو گائے کے ٹھیک  ہونے پر اس پر منت کی وجہ سے صرف ایک قربانی واجب ہوگی۔

اور اگر قربانی سے مقصود اضحیہ نہ ہو، بلکہ محض جانور ذبح کرنا مقصود ہو، تو منت پوری ہونے کی صورت میں اس پر ایک جانور (مثلاً بکری) ذبح کرنا یا اس کی قیمت غرباء پر تقسیم کرنا لازم ہوگا۔

ملحوظ  رہے کہ نذر کی قربانی مذکورہ گائے ٹھیک ہونے کی صورت میں لازم ہوگی، بصورت دیگر نذر کی قربانی لازم نہ ہوگی۔

فتاویٰ شامی میں ہے :

"(قوله وأن لا يكون واجبا عليه قبل النذر) في أضحية. البدائع: لو نذر أن يضحي شاة، وذلك في أيام النحر، وهو موسر فعليه أن يضحي بشاتين عندنا شاة للنذر وشاة بإيجاب الشرع ابتداء إلا إذا عنى به الإخبار عن الواجب عليه، فلا يلزمه إلا واحدة، ولو قبل أيام النحر لزمه شاتان، بلا خلاف لأن الصيغة لا تحتمل الإخبار عن الواجب إذ لا وجوب قبل الوقت، وكذا لو كان معسرا ثم أيسر في أيام النحر لزمه شاتان. والحاصل أن نذر الأضحية صحيح لكنه ينصرف إلى شاة أخرى غير الواجبة عليه ابتداء بإيجاب الشرع إلا إذا قصد الإخبار عن الواجب عليه، وكان في أيامها."

(‌‌كتاب الأيمان، ج: 3، ص: 737، ط: سعید)

وفیه أیضاً:

"‌بخلاف النذر بالتصدق بشاتين وسطين فتصدق بشاة بقدرهما جاز؛ لأن المقصود إغناء الفقير وبه تحصل القربة وهو يحصل بالقيمة."

 

(‌‌كتاب الزكاة،‌‌باب زكاة الغنم،ج:2،ص:286،ط:سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وإن كان معلقا بشرط نحو أن يقول: إن شفى الله مريضي، أو إن قدم فلان الغائب فلله علي أن أصوم شهرا، أو أصلي ركعتين، أو أتصدق بدرهم، ونحو ذلك فوقته وقت الشرط، فما لم يوجد الشرط لا يجب بالإجماع."

(کتاب النذر، فصل في حكم النذر، ج: 5، ص: 93، ط : المکتبة الحبیبیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611101430

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں