بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 ذو الحجة 1446ھ 13 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا نصاب کیا ہے؟


سوال

قربانی کا نصاب کیا ہے؟

جواب

قربانی واجب ہونے کا نصاب وہی ہے جو صدقۂ فطر کے واجب ہونے کا نصاب ہے، یعنی جس عاقل، بالغ، مقیم، مسلمان  مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں قرض کی رقم منہا کرنے کے بعد ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس کی قیمت کے برابر رقم ہو،  یا تجارت کا سامان، یا ضرورت  اور استعمال سےزائد اتنا سامان  موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، یا ان میں سے  بعض یا سب کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر  ہوتو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔

نیز قربانی  واجب ہونے کے لیے نصاب کے مال، رقم یا ضرورت و استعمال سے  زائد سامان پر سال گزرنا شرط نہیں ہے، اور تجارتی ہونا بھی شرط نہیں ہے، بلکہ ذی الحجہ کی بارہویں تاریخ کے سورج غروب ہونے سے پہلے  جو مرد یا عورت صاحبِ نصاب بن جائے، اس پر قربانی  واجب ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وشرائطها: الإسلام والإقامة ‌واليسار ‌الذي ‌يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر) كما مر (لا الذكورة فتجب على الأنثى) خانية.

(قوله واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضا يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية ولو له عقار يستغله فقيل تلزم لو قيمته نصابا، وقيل لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفا، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم."

(‌‌كتاب الأضحية، ج: 6، ص: 312، ط: دار الفكر)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ومنها الغنى لما روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: «من وجد سعة فليضح» شرط عليه الصلاة والسلام السعة وهي الغنى ولأنا أوجبناها بمطلق المال ومن الجائز أن يستغرق الواجب جميع ماله فيؤدي إلى الحرج فلا بد من اعتبار الغنى وهو أن يكون في ملكه مائتا درهم أو عشرون دينارا أو شيء تبلغ قيمته ذلك سوى مسكنه وما يتأثث به وكسوته وخادمه وفرسه وسلاحه وما لا يستغني عنه وهو نصاب صدقة الفطر، وقد ذكرناه وما يتصل به من المسائل في صدقة الفطر... وهذه قربة موقتة فيعتبر الغنى في وقتها ولا يشترط أن يكون غنيا في جميع الوقت حتى لو كان فقيرا في أول الوقت ثم أيسر في آخره يجب عليه لما ذكرنا."

(كتاب التضحية، فصل في شرائط وجوب في الأضحية، ج: 5، ص: 64، ط: دار الكتب العلمية)

البحر الرائق میں ہے:

"وباليسار لأنها لا تجب إلا على القادر وهو الغني دون الفقير ومقداره مقدار ما تجب فيه صدقة الفطر."

(كتاب الأضحية، ج: 8، ص: 197، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144612100055

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں