کسی چیز پر بندہ قسم اٹھا لے کہ اس کو ہاتھ نہیں لگانا، لیکن بعد میں پچھتاوا ہو کیا کرنا چاہیے؟
جائز یا نیک کام پر اٹھائی گئی قسم کو پورا کرنا چاہیے، گناہ کا کام کرنے یا فرض یا واجب کو ترک کرنے پر کھائی گئی قسم پر عمل جائز نہیں ہے، اور نامناسب کام پر قسم اٹھائی ہو تو اسے بھی توڑدینا چاہیے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ چیز کو ہاتھ لگانا اچھے کاموں کے زمرے میں آتا ہو اور قسم اٹھالی کہ اسے نہیں چھوؤں گا، تو اس قسم کو توڑدینا چاہیے، قسم ٹوٹ جانے کی صورت میں اس کا کفارہ ادا کرنا ضروری ہوگا۔
قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دیں یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے دیں ( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم ) اور اگر جو دیں تو اس کا دو گنا (تقریباً ساڑھے تین کلو) دیں، یا دس فقیروں کو ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا دیں۔ اور اگر آپ کی مالی حالت ایسی ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتے ہیں اور نہ کپڑے دے سکتے ہیں تو مسلسل تین روزے رکھیں، اگر الگ الگ کر کے تین روزے پورے کر لیے تو کفارہ ادا نہیں ہوگا۔ اگر دو روزے رکھنے کے بعد درمیان میں کسی عذر کی وجہ سے ایک روزہ چھوٹ گیا تو اب دوبارہ تین روزے رکھیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201436
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن