پینٹ شرٹ شرعی لباس تو نہیں ہے، البتہ اگر کسی آدمی نے اسی لباس میں نماز ادا کی تو کیا اس کی نماز ادا ہوجائے گی؟ اگر ہوجائے گی تو قرآن و حدیث کی روشنی میں شرعی جواب سے نوازیں!
اگر پینٹ شرٹ ڈھیلی ڈھالی ہو جس کے پہننے سے اعضاء واضح اور نمایاں نہ ہوتے ہوں،اور پائنچے ٹخنوں سے اوپرہوں تواس میں نماز ہوجاتی ہے ،اگرچہ بہتر پھر بھی یہی ہے کہ نماز کے لیے شلوار قمیص استعمال کی جائے۔
اور اگر پینٹ شرٹ اتنی چست ہو جسے پہن کر اعضاء نمایا ں ہوتے ہوں، اس صورت میں اگر ایسی پینٹ کے اوپر کرتایا قمیص بھی نہ ہو کہ جس سے کسی درجہ میں پردہ کا فائدہ حاصل ہوسکے تو ایسے لباس میں نماز مکروہ ہوگی،یعنی فرض اداہوجائے گا مگر کامل ثواب نہیں ملے گا، اسی طرح اگر پائنچے ٹخنوں سے نیچے ہوتے ہوئے نماز ادا کی تو کراہت کے ساتھ نماز ادا ہوجائے گی۔
حضرت مولانا محمدیوسف لدھیانوی شہیدرحمہ اللہ لکھتے ہیں:
"پینٹ کے اوپر اگر کرتا نہ ہو تو اس میں نماز مکروہ ہے۔"
(آپ کے مسائل اور ان کا حل :3/325مکتبہ لدھیانوی)
فتاوی شامی میں ہے:
"( ويمنع ) حتى انعقادها ( كشف ربع عضو ) قدر أداء ركن بلا صنعه ( من عورة غليظة أو خفيفة ) على المعتمد ( والغليظة قبل ودبر وما حولهما والخفيفة ما عدا ذلك ) من الرجل والمرأة، وتجمع بالأجزاء لو في عضو واحد وإلا فبالقدر، فإن بلغ ربع أدناها كأذن منع ( والشرط سترها عن غيره ) ولو حكماً كمكان مظلم ( لا ) سترها ( عن نفسه )، به يفتى فلو رآها من زيقه لم تفسد وإن كره ( وعادم ساتر ) لايصف ما تحته ولايضر التصاقه وتشكله ... الخ" (1/410)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205200617
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن