ایک صاحب کا انتقال ہوا ہے،مرحوم کے والدین اوراہلیہ کا انتقال ان سے پہلے ہوچکا تھا،مرحوم کی اولاد کوئی نہیں تھی،ورثاء میں پانچ بہنیں،تین بھتیجے اور دو بھتیجیاں ہیں۔
مرحوم کی میراث کس طرح تقسیم ہوگی؟
وضاحت : مرحوم کا ایک ہی بھائی تھا ،جس کا مرحوم کی زندگی ہی میں انتقال ہوچکا تھا ۔
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی شرعی تقسیم اس طرح ہوگیکہ کل ترکہ میں سےسب سے پہلے مرحوم کےحقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کےبعد،مرحوم کے ذمہ اگرکوئی قرض ہو تو اسے ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد،اگرمرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی حصے میں سےادا کرنے کے بعد،باقی ماندہ کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کے45حصے کرکےمرحوم کی ہر ایک بہن کو 6حصےاور ہر ایک بھتیجے کو 5حصے ملیں گے،بھتیجیوں کو مرحوم کی میراث میں کوئی حصہ نہیں ملے گا۔
میت:(مرحوم)۔۔۔45/3۔۔۔مض15
بہن | بہن | بہن | بہن | بہن | بھتیجا | بھتیجا | بھتیجا |
2 | 1 | ||||||
6 | 6 | 6 | 6 | 6 | 5 | 5 | 5 |
یعنی100فیصد میں سےمرحوم کی ہر ایک بہن کو13.333فیصداور ہر ایک بھتیجے کو11.111فیصدحصہ ملے گا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144306100117
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن