بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پالی ہوئی شہد کی مکھیوں میں عشر ہوگا یا زکات؟


سوال

 اگر کسی نے شہد کی مکھیاں پالی ہو ں  اور اس پر خرچہ کرکے شہد حاصل کیا ہو  تو  اس میں عشر ہوگا؟ جس طرح کہ شہد میں ہے یا نصف عشر ہوگا اس کی  مؤونت کی وجہ سے؟ اور اگر زکوٰۃ آتی ہے جس طرح کہ مفتی انعام الحق صاحب کا فتوٰی ہے ،تو کیا شہد کی مکھیوں کو گائے  یا  بھینس پر قیاس کرنا درست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کسی نے  شہد کی مکھیاں پالی ہوں ، اور اس پر خرچہ کرکے شہد حاصل کیا ہو،  تو اس میں عشر واجب ہوگا،  چاہے مؤنت کے  ساتھ حاصل ہوئی ہو یا بغیر مؤنت کے حاصل ہوئی ہو ،  کیوں کہ شہد میں عشر واجب ہونے سے متعلق جتنی  بھی روایات اور فقہاء  کی عبارات ہیں ان میں مؤنت اور غیر مؤنت کی کوئی قید نہیں، لہذا  بہر صورت  اس  میں عشر ہی واجب ہوگا ۔

  مصنف ابن عبد الرزاق میں ہے :

"عن أبي هريرة قال: كتب رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌إلى ‌أهل ‌اليمن: "أن يؤخذ من أهل العسل العشور".

(کتاب الزکاۃ ، ‌‌باب صدقة العسل ج:4 ص:63 ط:المجلس العلمية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"إنما ‌يجب ‌العشر ‌في ‌العسل إذا كان في أرض العشر فأما إذا كان في أرض الخراج فلا شيء فيه لما ذكرنا أن وجوب العشر فيه لكونه بمنزلة الثمر لتولده من أزهار الشجر ولا شيء في ثمار أرض الخراج ولأن أرض الخراج يجب فيها الخراج فلو وجب العشر في العسل لاجتمع العشر والخراج في أرض واحدة ولا يجتمعان عندنا، ويجب العشر في قليله وكثيره في قول أبي حنيفة؛ لأنه ملحق بالنماء ويجري مجرى الثمار، والنصاب ليس بشرط في ذلك عنده."

(كتاب الزكاة،فصل زكاة الزروع والثمارج:2 ص:62 ط:دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے :

"(‌يجب) ‌العشر (في عسل) وإن قل (أرض غير الخراج) ولو غير عشرية كجبل ومفازة بخلاف الخراجية لئلا يجتمع العشر والخراج (وكذا) ‌يجب ‌العشر (في ثمرة جبل أو مفازة إن حماه الإمام) لأنه مال مقصود.

(قوله في عسل) بغير تنوين فإن قوله: وإن قل معترض بين المضاف والمضاف إليه ولا حاجة إليه فإن قوله: بلا شرط نصاب مغن عنه كما نبه عليه بقوله راجع للكل ح وصرح بالعسل إشارة إلى خلاف مالك والشافعي حيث قالا ليس فيه شيء؛ لأنه متولد من حيوان فأشبه الإبريسم ودليلنا مبسوط في الفتح ........ (قوله: إن حماه الإمام) الضمير عائد إلى المذكور وهو العسل والثمرة".

(کتاب الزکاۃ ، باب العشرج: 2 ص:325ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ويجب العشر في العسل إذا كان في أرض العشر".

(کتاب الزکاۃ ،الباب السادس في زكاة الزرع والثمار ج:1 ص: 186 ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں