او سی ڈی بیماری کا علاج کیاہے؟ کوئی بھی چیز کو چھونے سے پاکی ناپاکی کی وہم اور ہر چیز ناپاکی کے وساوس کا خیال آتاہے
واضح رہے کہ جب تک کسی چیز کے ناپاک ہونے یا اس پر ناپاکی لگنے کا یقین نہ ہو، اُس وقت تک وہ چیز شرعاً پاک ہی سمجھی جائے گی۔محض شک، گمان یا احتمال کی بنیاد پر کسی چیز کو ناپاک قرار نہیں دیا جا سکتا،لہٰذا اگر کسی چیز کی پاکی یا ناپاکی کے بارے میں وسوسے یا وہم پیدا ہوں، تو جب تک اس پرناپاکی لگنے کا یقین نہ ہوتوان کی طرف دھیان نہ دیں ۔
نیز پنج وقتہ نمازوں کےاہتمام کریں ، اوروہم کے موقع پر ان دعاؤں کا اہتمام کریں:
1:"أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ."
2:" اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ وَأَعُوْذُبِكَ رَبِّ مِنْ أَنْ یَّحْضُرُوْنَ."
3: اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِيْ خَشْیَتَكَ وَ ذِکْرَكَ وَاجْعَلْ هِمَّتِيْ وَ هَوَايَ فِیْمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰی."
الاشباہ والنظائر میں ہے:
"القاعدة الثالثة: اليقين لا يزول بالشك ....... شك في وجود النجس فالأصل بقاء الطهارة."
(الفن الأول:القواعد الكلية، ص:49،47، ط:دار الكتب العلمية)
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: ولو شك إلخ) في التتارخانية: من شك في إنائه أو في ثوبه أو بدن أصابته نجاسة أو لا فهو طاهر ما لم يستيقن."
(كتاب الطھارة، قبيل فرض الغسل، ج:1، ص:151، ط:سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144612100252
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن