میرے بھائی کی گیرج کا دکان ہے ، جس کے لیے وہ آئل سے گندے کپڑے پہنتا ہے، ان کپڑوں کو دھوتے بھی ہیں، مگر ان کپڑوں پر نشانات ہوتے ہیں، آیا وہ ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ نماز کی درستی کے لیےکپڑوں کا ناپاک اشیاء سے پاک ہونا ضروری ہے، جن کپڑوں پر محض آئل کے نشانات لگے ہوں اور ناپاکی کوئی نہ ہو تو اُن کپڑوں میں نماز پڑھنا جائز ہے، لیکن نمازی بحالتِ نماز چوں کہ اللہ تعالیٰ سے سرگوشی کرتاہے اور اللہ تعالیٰ کے در بار میں ایسے لباس میں حاضر ہونا ممنوع ہے، جس لباس کو پہن کر معزز مجمع یا مجلس میں حاضر ہونے میں ناگواری ہوتی ہو یا اس کو باعثِ عیب و عار سمجھا جاتا ہو؛ اس لیے کوشش کر کے صاف ستھرے لباس میں نماز پڑھنی چاہیے، اس کا حل یہ ہے کہ گیراج میں کسی صاف جگہ پر کپڑوں کا صاف جوڑا رکھ لے، نماز کے وقت سے پہلے ہاتھ وغیرہ دھوکر کپڑے تبدیل کرلیا کرے، اور دکان پر پھر میلے کپڑے پہن لیا کرے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 640):
"(وصلاته في ثياب بذلة) يلبسها في بيته (ومهنة) أي خدمة، إن له غيرها، وإلا لا.
(قوله: وصلاته في ثياب بذلة) بكسر الباء الموحدة وسكون الذال المعجمة: الخدمة والابتذال، وعطف المهنة عليها عطف تفسير؛ وهي بفتح الميم وكسرها مع سكون الهاء، وأنكر الأصمعي الكسر، حلية. قال في البحر، وفسرها في شرح الوقاية بما يلبسه في بيته ولا يذهب به إلى الأكابر، والظاهر أن الكراهة تنزيهية. اهـ."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206200791
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن