بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا محمد المقیط اور مشاری العفاسی کے آڈیو نشید سننا جائز ہے؟


سوال

کیا محمد المقیط اور مشاری العفاسی کے آڈیو نشید سننا جائز ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ موسیقی کے ساتھ حمد و نعت سننا ناجائز ہے، البتہ وہ حمد اور نعتیں سننا جائز ہیں جن میں موسیقی ،میوزک، جانداروں کی تصویر اور شرکیہ کلمات نہ ہوں ؛لہذا صورت مسئولہ میں اگر میوزک اور شرکیہ کلمات نہ ہو ں تو اس صورت میں سننا جائز ہے ،اور اگر ایسا نہ ہو توپھر  سننا ناجائز ہے ۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

 "«وعن نافع - رحمه اللَّه - قال: كنت مع ابن عمر في طريق، فسمع مزمارا، فوضع أصبعيه في أذنيه وناء عن الطريق إلى الجانب الآخر، ثم قال لي بعد أن بعد: يا نافع! هل تسمع شيئا؟ قلت: لا، فرفع أصبعيه من أذنيه، قال: كنت مع رسول اللَّه فسمع صوت يراع، فصنع مثل ما صنعت. قال نافع: فكنت إذ ذاك صغيرا» . رواه أحمد، وأبو داود.

وفي فتاوى قاضي خان: أما استماع صوت الملاهي كالضرب بالقضيب ونحو ذلك حرام ومعصية لقوله عليه السلام: " «استماع الملاهي معصية، والجلوس عليها فسق، والتلذذ بها من الكفر» " إنما قال ذلك على وجه التشديد وإن سمع بغتة فلا إثم عليه، ويجب عليه أن يجتهد كل الجهد حتى لا يسمع لما روي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أدخل أصبعه في أذنيه".

( باب البيان والشعر ، الفصل الثالث، ج:9، ص:51، ط: مكتبه حنيفيه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100485

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں