نجاستِ غلیظہ دھوتے ہوئے چھینٹے سر پر آئے، اور وہ چھینٹوں والی جگہ سے پسینہ نکلا جو ایک درہم سے کم تھا، اور وہ پسینہ گیلی پاک شلوار پر گر گیا۔
سوال یہ ہے کہ کیا شلوار ناپاک ہوگئی؟ کیونکہ گرنے سے پہلے پسینہ ایک درہم سے کم تھا، لیکن گرنے کے بعد چونکہ شلوار گیلی تھی تو شاید وہ پسینہ پھیل گیا ہوگا۔
واضح رہے کہ نجاست کے چھینٹوں سے اجتناب مشکل ہونےکی وجہ سے اس پر ناپاکی کاحکم نہیں لگایا جاتا ، لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ شلوار میں اگر نجاست کی علامت(رنگ، بو،ذائقہ) ظاہر نہ ہو تو اس صورت میں اس شلوار پر ناپاکی کا حکم نہیں لگے گا۔
فتح القدیر میں ہے:
"وقالوا: لو ألقى عذرة أو بولا في ماء فانتضح عليه ماء من وقعها لا ينجس ما لم يظهر لون النجاسة أو يعلم أنه البول، وما ترشش على الغاسل من غسالة الميت مما لا يمكنه الامتناع عنه ما دام في علاجه لا ينجسه لعموم البلوى، بخلاف الغسالات الثلاث إذا استنقعت في موضع فأصابت شيئا نجسته، أما الماء الثالث وحده فعلى الخلاف السابق أول الباب."
(کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج: 1، ص: 209، ط: دار الفکر)
فتاوی شامی میں ہے:
"عفي (دم سمك ولعاب بغل وحمار) والمذهب طهارتها (وبول انتضح كرءوس إبر) وكذاجانبها الآخر وإن كثر بإصابة الماء للضرورة."
(کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج: 1، ص: 322، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144611101779
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن