میں مشت زنی کرتا ہوں، 14 سال کا تھا اور اب میری عمر 20 سال ہو گی، اس سے بچنے کے لیے میں نے کیا کچھ نہیں کیا، روزے رکھے صدقہ دیا، میں نے اس سے بچنے کے لیے قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر قسم کھا کر قرآن اٹھاۓ اور بولا اور لکھا، اگر میں یہ کام کروں تو میرے اور میرے گھر والوں کے ساتھ ایسا ہو جائے ویسا ہو جائے گھر تباہ ہو جائے زندگی برباد ہو جائے قرآن مجید پر لکھ بھی چکا ہوں، اگر اللہ تعالیٰ نے واقع میں ایسا کر دیا تو کیا ہو گا؟ میں بہت پر یشان رہتا ہوں، میری زندگی عذاب بن گئی ہے، برائے مہربانی ان قسم اور قرآن مجید پر جو لکھا ہے اس کا حل بتادیں۔
مشت زنی کے گناہ سے بچنے اور اس کی عادت سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے نیک ماحول اور صحبت اختیار کریں، اگران گناہوں سے بچنا مشکل ہورہاہو تو یہ سوچیں کہ اگر اس گناہ کے کرتے وقت مجھے میرے والدین (یا کوئی بھی ایسے رشتہ و تعلق والا شخص جس سے انسان اپنا گناہ چھپانا چاہے مثلاً اساتذہ وغیرہ) دیکھ لیں یا انہیں علم ہوجائے تو کیا میں ان کے سامنے یہ گناہ کرسکوں گا؟ یا شرمندہ ہوں گا؟ پھر یہ سوچیں کہ جب میں والدین کے سامنے گناہ سے شرماتا ہوں تو اللہ تعالیٰ جو ہر وقت مجھے دیکھ رہے ہیں، جو میرے خالق اور حقیقی محسن ہیں اور حساب و کتاب پر مکمل قادر ہیں، ان کے سامنے میں کس منہ سے حاضر ہوں گا، نیز یہ سوچیں کہ قیامت کے دن اگر والدین، بہن بھائیوں، اساتذہ، دوستوں اور تمام مخلوق کے سامنے بتادیا گیا کہ فلاں بن فلاں نے فلاں دن فلاں وقت یہ گناہ کیا ہے، تو اس وقت آدمی شرم سے پانی پانی ہوجائے گا، قیامت کا وہ منظر سوچیں تو امید ہے کہ گناہوں کا ترک کرنا آسان ہوجائے گااور ان سب باتوں کی عادت پیدا کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی صحبت انتہائی ضروری ہے، اس کے ساتھ ساتھ فرض نمازوں کی پابندی کے علاوہ اللہ تعالی سے ان گناہوں سے بچنے کی خصوصی دعا کرتے رہیں، ہماری بھی دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کو اس گناہ سمیت تمام گناہوں سے سچی توبہ کی توفیق عطا فرمائے، اور شریعت کے احکام پر چلنا آسان فرمائے۔
نیز اس کے ساتھ مندرجہ ذیل چند اعمال کا اہتمام بھی کریں :
"اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لاَيَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ". (صحیح بخاري)
باقی رہی یہ بات کہ آپ نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر بولا اور لکھا کہ’’ اگر آئندہ میں یہ کام کروں تو میرے ساتھ یا میرے گھر والوں کے ساتھ یہ ہوجائے وغیرہ‘‘تو یہ اپنے اور گھر والوں کے بددعا ہے، ایسا نہیں کرنا چاہیے، اب آپ صدقِ دل سے اللہ تعالی سے معافی مانگیں اور اپنے اور گھر والوں کے لیے خیر و عافیت کی دعا مانگتے رہیں، ان شاء اللہ خیر ہوگی۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100221
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن