مجھے اپنے بیٹے کا نام رکھنا ہے، "محمد شاہ زین عثمان"، کیا یہ بہتر ہے؟
مُحَمَّد کا معنی ہے:بہت تعریف کیا جانے والا۔ (القاموس الوحید، المادّہ: حمد، ص:373، ط:ادارۃ الاسلامیات)
" شاہ زین" کا معنی ہے: شاہ فارسی زبان کا لفظ ہے بمعنی بادشاہ، اور "زین" عربی اور فارسی میں مستعمل ہے، اس کا معنی ہے: زیب و زینت، لہٰذا "شاہ زین" کا معنٰی ہے: "زیب و زینت کا بادشاہ"۔
"محمد شاہ زین" نام رکھنا جائز تو ہے، البتہ "محمد" حضورِ اکرم ﷺ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، جو اللہ تعالی نے آپ ﷺ کے لیے منتخب فرمایا، نیز آپ ﷺ نے اپنے نام پر نام رکھنے کی ترغیب بھی دی ہے، اسی وجہ سے سلفِ صالحین میں سے محدثین اورفقہاء میں سے بہت سوں کا یہ نام منقول ہے، اس لیے بچے کا نام صرف " محمد" رکھا جائے تو بہتر ہے، کیوں کہ "شاہ زین" عربی اور فارسی کے لفظ سے مرکب ہے، اور عربی فارسی سے مرکب نام رکھنا مناسب نہیں، لہذا بچے کا نام صرف "محمد" رکھ دیا جائے ۔
فتاوی شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:
"(ومن كان اسمه محمدا لا بأس بأن يكنى أبا القاسم) لأن قوله - عليه الصلاة والسلام - «سموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي» قد نسخ لأن عليا - رضي الله عنه - كنى ابنه محمد بن الحنفية أبا القاسم.
(قوله: أحب الأسماء إلخ) هذا لفظ حديث رواه مسلم وأبو داود والترمذي وغيرهم عن ابن عمر مرفوعا. قال المناوي وعبد الله: أفضل مطلقا حتى من عبد الرحمن، وأفضلها بعدهما محمد، ثم أحمد ثم إبراهيم اهـ".
(کتاب الحظر والاباحۃ، باب الاستبراء وغيره، ج:6، ص:417، ط:دارالکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201320
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن