اپنے محلے کو چھوڑ کر کسی بزرگ کے پاس اعتکاف کے لیے جانے کا کیا حکم ہے؟ نیز دوسرے محلے میں اعتکاف کرنے سے اس محلے والوں کا ذمہ ساقط ہوجائے گا؟
ہر محلے والوں پر اعتکاف کرنا سنتِ مؤ کدہ علی الکفایہ ہے، اگر تمام محلہ والوں میں سے کوئی ایک بھی اس سنت کو ادا نہ کرے تو سب اس سنت کے چھوڑنے والے ہوں گے، اگر بستی یا محلے کے کسی ایک شخص نے بھی ثواب کی نیت سے اعتکاف کرلیا تو باقی تمام لوگوں سے یہ ذمہ ساقط ہوجائے گا۔
اس لیے اگر اپنے محلے کی مسجد میں کوئی اعتکاف کرنے والا نہ ہو تو اپنے محلے کی مسجد میں اعتکاف کرنا چاہیے، دوسرے محلہ میں اعتکاف کرنے سے اس کے محلہ کی طرف سے فرض کفایہ ادا نہیں ہوگا، اور سب گناہ گار ہوں گے۔ البتہ اگر محلے کی مسجد میں دوسرے لوگ اعتکاف کرنے والے موجود ہوں تو پھر کسی دوسری مسجد میں اعتکاف کرنا جائز ہے، بالخصوص اصلاح کی نیت سے شیخ کے پاس اعتکاف کرنا نہ صرف جائز بلکہ اچھا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201049
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن