بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محلہ کی مسجد چھوڑ کر اصلاح کی نیت سے کسی بزرگ کی مسجد میں اعتکاف کرنا


سوال

اپنے محلے کو چھوڑ کر کسی بزرگ کے پاس اعتکاف کے لیے جانے کا کیا حکم ہے؟  نیز دوسرے محلے میں اعتکاف کرنے سے اس محلے والوں کا ذمہ ساقط ہوجائے گا؟

جواب

ہر محلے والوں پر  اعتکاف کرنا  سنتِ مؤ کدہ علی الکفایہ ہے، اگر تمام محلہ والوں میں سے کوئی ایک  بھی اس سنت کو ادا نہ کرے تو سب  اس سنت کے چھوڑنے والے ہوں گے، اگر بستی یا محلے کے کسی ایک شخص نے بھی ثواب کی نیت سے اعتکاف کرلیا تو باقی تمام لوگوں سے یہ ذمہ ساقط ہوجائے گا۔

 اس لیے اگر اپنے محلے کی مسجد میں کوئی اعتکاف کرنے والا نہ ہو تو اپنے محلے کی مسجد میں اعتکاف کرنا چاہیے، دوسرے محلہ میں اعتکاف کرنے سے اس کے محلہ کی طرف سے فرض کفایہ ادا نہیں ہوگا، اور سب گناہ گار ہوں گے۔ البتہ  اگر محلے کی مسجد میں دوسرے لوگ اعتکاف کرنے والے موجود ہوں تو پھر کسی دوسری مسجد میں اعتکاف کرنا جائز ہے، بالخصوص اصلاح کی نیت سے شیخ کے پاس اعتکاف کرنا نہ صرف جائز بلکہ اچھا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201049

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں