میرا ایک دوست ابو ظہبی میں گاڑی چلاتا ہے ، کچھ عرصہ قبل انہوں نے دوسری گاڑی کے ساتھ ایکسڈنٹ کیا ہے ،دوسری گاڑی میں سوار تین افراد مر گئے ،اور ان تینوں کا تعلق سکھ مذہب سے تھا یعنی وہ تینوں مسلمان نہیں تھے ،غلطی مرنے والوں کی تھی وہاں کی حکومت نے بھی فیصلہ مرنے والوں کے خلاف دیا کہ غلطی مرنے والوں کی ہے، اب میرا دوست کہتا ہے کہ مجھ پر ان تینوں کا کفارہ واجب ہے یا نہیں؟ اگر واجب ہے تو ان تینوں کا کفارہ الگ الگ واجب ہے یا ان تینوں کا ایک ہی کفارہ کافی ہوگا ؟
ازراہ کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں مدلل جواب تحریر فرمائیں۔
صورتِ مسئولہ میں اگرواقعۃً اس حادثہ میں مسلمان ڈرائیور کی کوئی غلطی نہیں تھی ، اور مسلمان ڈرائیور ٹریفک قوانین کی پابندی کرتےہوئے گاڑی چلارہاتھا اور تینوں مقتولین اپنی ہی غلطی کی بناءپر ایکسیڈنٹ میں مارے گئے تو اس صورت میں مسلمان ڈرائیور پرکفارہ اور اس کے عاقلہ پر کسی قسم کی دیت لازم نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) الخامس (قتل بسبب كحافر البئر وواضع حجر في غير ملكه) (قوله في غير ملكه) قيد للحفر والوضع درر، فلو في ملكه فلا تعدي فلا دية ولا كفارة."
(كتاب الجنايات:6/ 531،ط:سعيد)
بحوث فی قضایا فقہیۃ معاصرۃ میں ہے:
"إذا كان السائق يسوق سيارته ملتزما بجميع قواعد المرور، ولكن دفع شخص رجلا آخر أمام سيارته فجأة بحيث لم يمكن له أن يوقف السيارة قبل أن تدهسه، فدهسته السيارة. فهنا لا يضمن السائق."
(قواعد ومسائل في حوادث المرور،ص:313،ط:دارالقلم)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311102076
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن