بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منہ ڈھانپ کر نماز پڑھنا


سوال

 آج کل سردیوں اور کرونا کا موسم ہے، نماز کے دوران چادر یا مفلر اور ماسک سے منہ چھپانے سے نماز ہو سکتی ہے؟

جواب

فقہاءِ کرام نے لکھا ہے کہ عام حالات میں بلا عذر  ناک اور منہ کسی کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے نماز میں چہرہ کو ڈھانپا جائے یا ماسک پہنا جائے تو  نماز بلاکراہت  درست ہو گی؛ لہٰذا موجودہ وقت میں وائرس سے بچاؤ کی تدبیر کے طور پر احتیاطاً ماسک پہن کر نماز پڑھنے سے نماز بلاکراہت ادا ہوجائے گی، البتہ صرف سردی کی وجہ سے چادر یا مفلر سے منہ ڈھانپ کر نماز ادا کرنا درست نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 652):

"يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر.

(قوله: والتلثم) وهو تغطية الأنف والفم في الصلاة لأنه يشبه فعل المجوس حال عبادتهم النيران زيلعي. ونقل ط عن أبي السعود أنها تحريمية."

(کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200836

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں